اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
أَضْغَاثُ أَحْلام (پراگندہ خواب) نہ ہونا راجح ہونے لگا، آخر اس عزیز کا پیام لے کر روانہ کردینا طے کرلیا گیا، ہنوز (ابھی) وہ روانہ نہ ہوئے تھے، میں ایک بار خلوت میں بیٹھا تھا کہ دفعتاً(اچانک) خیال آیا کہ ظاہر میں یہ معاملہ بے ربط سا معلوم ہوتاہے، معلوم نہیں اس قدر قلب میں اس کا تقاضا کیوں ہے؟ فوراً ہی قلب میں بے ساختہ یہ واقع ہوا کہ بہت سے درجات موقوف ہیں سقوطِ جاہ وبدنامی پر جن سے تو اب تک محروم ہے، کیوںکہ تیرا جاہ ہر پہلو سے انتہا کو پہنچ گیا ہے، پس اس واقعے میں حکمت یہ ہے کہ تو بدنام ہوگا اور حق تعالیٰ وہ درجات عطا فرماویں گے۔ بس یہ تھی وہ مشیتِ خاص جس پر یہ قصہ بھی تھا، اور یہ تھیں وہ خاص مصلحتیں جو اس قصے پر مر۔ّتب تھیں۔ خلاصہ یہ کہ میری تحریک تو طبیعت کے تقاضے سے تھی، باقی یہ تقاضا خواہ ان واقعات ہی سے ہوا اورپھر اس میں حکمتیں بھی ہوں۔ غرض وہ پیام منکوحہ کے اور اس کے والدین کے پاس گیا، اس کے والد نے سنتے ہی اپنے خواب اس کے متعلق بیان کرنے شروع کردیے، اور بعد نکاح مجھ کو معلوم ہوا کہ پیام سے ایک روز قبل خود اس نے بھی خواب دیکھا تھا، اور وہ پیام باوجود مخالفتِ عرف کے نہایت خلوص اور عالی ہمتی سے منظور کرلیا گیا، اتفاق سے منکوحہ کے باپ یہاں آئے تھے، اُن سے درخواست کی گئی کہ مجھ کو رمضان میں سفر سے بچا لیا جائے، انھوں نے بہ وجہ اس کے کہ اس عزیز پیغام رساں کی معیت میں اختیارِ شرعی حاصل کرلیا تھا، نکاح پڑھوایا۔ یہ خبر گھر پہنچی تو ہوا جو کچھ ہوا۔ جس کا اثر قلب پر اس درجہ تھا کہ اس وقت مجھ کو موت محبوب معلوم ہوتی تھی، اُدھر گھر میں صدمہ نہ دیکھا جاتا تھا، اِدھر کچھ علاج نہ تھا، گھر میں منکوحۂ اولیٰ کے ساتھ سختی کرنا اس لیے گوارا نہ تھا کہ ضبط سے اندیشۂ امراضِ صعبیّہ (دشوار بیماریوں کا)تھا، اور نرمی سے شکایت کا لب ولہجہ حدِ تہذیب سے گزرا جاتا تھا، ان اسباب سے بے حد تنگی معلوم ہوئی، اس وقت دین کی قدر معلوم ہوئی کہدل کو سنبھالنے والی چیز سوائے دین کے کچھ نہیں : بجز دین کے کوئی چیز اس وقت دل کو سنبھالنے والی نہ تھی، اور من جملہ اُن مصالح کے جواس واقعے میں مضمر (پوشیدہ) تھیں اور بعد میں ظاہر ہوئیں، دین کے اس اثر کا مشاہدہ تھا، جو پہلے سے علم الیقین کے درجے میں تو تھا مگر اب عین الیقین ہوگیا۔حضرت حکیم الاُمت ؒ کو نکاحِ ثانی سے موت کی محبوبیت نصیب ہونا : ایک مصلحت یہ بھی ظاہر ہوئی کہ اس کے قبل موت کی محبوبیت کی دولت مجھ کو نصیب نہ تھی، عقلاً گو محبوب تھی، مگر طبعاً محبوب نہ تھی، بلکہ ایک گونہ (ایک