اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بعض احوال میں نہ ہو، اسی طرح بعض حالات میں ثواب بھی ملے گا جب مقصود اعانت اولاد کی دین کے لیے ہو۔ یعنی یہ غرض ہو کہ معاش سے مطمئن رہیں گے تو دین میں مشغول رہیں گے، اور کسی کے حق کا ضائع کرنا بھی مقصود نہ ہو۔ اور اگر مقصود اولاد کی اعانت کے لیے یہ بھی شرط ہے کہ یہ ہمیشہ صاحبِ ثروت وجاہ رہیں گے یا یہ کہ کسی سے قرض لے کر اندیشہ ہوا کہ اب جائیداد نیلام ہوجائے گی، اس وقت وقف کی پناہ لے کر صاحبِ حق کا حق ضایع کیا، تو نیکی برباد گناہ لازم ہوگا، اور اس سے بڑھ کر ایک دوسرے مضمر قبیح غرض ہے کہ اس کا درجہ اِلحاد تک پہنچتا ہے، وہ یہ کہ اصل میں مسئلۂ میراث کو خلافِ مصلحت وخلافِ حکمت اور موجبِ ضرر اور نامناسب اعتقاد کرتا ہے اور صریح اعتراض کرنے کو بدنامی سمجھ کر ایک شرعی عمل کی پناہ لیتا ہے یعنی وقف علی الاولاد کو ترجیح دیتا ہے۔ اور قواعدِ میراث کو موجبِ تجزیہ و تضییعِ جائیداد خیال کرتاہے، پس مبنی اس کی اس تجدید کا ایک حکمِ شرعی یعنی میراث کو نامناسب اعتقاد کرنا ہی تو اس کا بد دینی ہونا ظاہر ہے، اور شیطان کے کافر ہونے کا اصل سبب یہی ہے کہ اس نے ایک حکمِ منصوص کوخلافِ حکمت قرار دیا، اور صرف ترکِ سجود ایک معصیت تھا نہ کہ کفر، پس اس وقت بھی ایسے عقیدہ والوں کی تکفیر کرنے والے کو متعصب کہنا خود تعصب ہے جس کے معنی باطل کی حمایت کرنا ہے نہ کہ دین کی پختگی اور تمسّک شریعت کے ساتھ، اس وقت اس تصلّب کانام نافہمی سے تعصب رکھ لیا گیا ہے۔وقف کا غلط مصرف میں استعمال : ایک کوتاہی تو یہ ہوتی ہے کہ اس کے مصارف میں بعض بدعات ومعاصی کو بھی جزو بناتے ہیں کہ اس کی آمدنی سے فلاں مزار پر عرس کیا جائے، جس کا مشتمل بر بدعاتِ کثیرہ ہونا ظاہر ہے، یا یہ کہ اس کی آمدنی کا ایک حصہ متعارف انگریزی تعلیم میں ۔َصرف کیا جائے جس کا متضمن ومورث قبایح ومفاسدِ عظیمہ ہونا مشاہد ہے۔ اور بعض کوتاہیاں متو۔ّلی و منتظم کی طرف سے ہوتی ہیں، مثلاً: بعض وقف کی آمدنی کو اس کے مصارف میں نہیں ۔َصرف کرتے بلکہ اپنی رائے کے موافق جائز و ناجائز سے قطع نظر کرکے جوچاہیں ۔ّتصرف کرتے ہیں، بعض اوقات اس کی شرائط کی مخالفت کی جاتی ہے، مثلاً: اس میں واقف نے ایک جماعت کو مشیر قرار دیا، مگر جس کا زور ہوا وہی قابض ہوکر مستقل ومستبد بالرائے بن بیٹھا، اور دوسروں کو پوچھتا بھی نہیں، اور اگر واقف نے حساب داخل کرنے کی شرط لکھ دی، اور کوئی دباؤ بھی پڑا تو فرضی حساب تصنیف کرلیا۔ بعض اوقات اپنی دنیوی اغراض کے لیے وقف کی مصلحتیں بربادکی جاتی ہیں، مثلاً: کوئی خوش معاملہ کاشت کار اس متو۔ّلی کی دوسری مملوکہ زمین اس شرط پر رکھتا ہے کہ وقف زمین کا ارزاں ٹھیکا اس کو دیا جائے، اور دوسرا اجنبی کاشت کار گراں