اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خصوصاً جب کہ دُنیوی کاموں سے بہت زیادہ ان دینی کاموں میں سہولت رکھی گئی ہے، چناںچہ جب کھڑے نہ ہوسکیں بیٹھ کر پڑھیں، اگر بیٹھ کر نہ پڑھ سکیں تو لیٹے لیٹے پڑھیں اور رُکوع سجدہ سر کے اشارے سے کریں اور ایسا شاذ ونادر ہے کہ اس قدر ضعف ہوجاوے کہ سر سے بھی اشارہ نہ کرسکیں، لیکن اگر اتفاق سے ایسی نوبت آجاوے تو پھر شریعت کی سہولت دیکھئے کہ نماز کا مؤخر کردینااور بعد میں قضا کرلینا اس حالت میں جائز فرمادیا، پس ان سہولتوں کے بعد کسی کے پاس کیا عذر ہے؟ اور یہ خیال کہ اچھے ہو کر قضا پڑھ لیں گے نہایت ہی جرأت کا خیال ہے، کیا ان کے پاس کوئی سند وپروانہ اس معاہدے کا ہے کہ یہ اس مرض سے ضرور اچھے کردیے جاویںگے؟ ممکن ہے کہ یہ ان کا اخیر ہی مرض ہو، مرض میں بہ وجہ اس کے کہ ہر مرض پیامِ موت ہے آدمی کو زیادہ تنبیہ اور تہیہ آخرت کی طرف زیادہ ہونا چاہیے ع شاید ہمیں نفس نفس واپسیں بود یہ تو ان مریضوں کا ذکر تھا جن کو خود بھی جہل یا کسل سے نمازوں کا اہتمام نہیں ہوتا۔ بعض مریض ایسے بھی ہوتے ہیں جن کو پورا اہتمام ہے لیکن مرض کے غلبے سے ان کو پورے طور سے اوقات وغیرہ کی اطلاع نہیں ہوتی یا نماز کے وقت کچھ نیند کا غلبہ ہوجاتاہے یا غایتِ ضعف سے آنکھیں بند ہوکر غفلت سی ہوجاتی ہے لیکن اگر ان کو نماز کے لیے آگاہ کیا جاوے تو ہر گز کوتاہی نہ کریں، مگر اُوپر کے لوگ اس وجہ سے کہ ان کو اس مریض کی راحتِ جسمانیہ کے ساتھ تو اعتنا ہے لیکن دین کی کچھ مبالات نہیں، اس مریض کو اطلاع ہی نہیں کرتے، یا اگر اس کو کسی طرح اطلاع بھی ہوگئی تو اس کی امداد نہیں کرتے، مثلاً: اس کے لیے پانی یا تیمم کے لیے کلوخ نہیں لاتے، اس کی چار پائی قبلے کی طرف نہیں بدلتے، اس کو پاک کپڑے نہیں بدلوا دیتے، اس تساہل میںیا تو مریض پھر غافل ہوگیا یا اس پر بھی کسل غالب آگیا اور ایسے اس کی نماز برباد ہوئی۔ ان لوگوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ اپنے جس عزیز کی تھوڑی سی معمولی تکلیف گوارا نہیں، اس کے دوزخ میں جلنے کی تکلیف کیسے گوارا کرلیتے ہیں؟ اور اگر غایت بے رحمی سے اس کی یہ تکلیف گوارا کرلیں تو اپنی کیسے گوارا کرلیںگے؟ اس لیے کہ یہ تعاون فی الدین واجب ہے، اور یہ امر بالمعروف بالید کی ایک فرد ہے جوکہ محلِ قدرت اور توقع ِقبول میں فرض ہے۔ایک شبہ کااِزالہ : اور اگر یہ وسوسہ ہو کہ جب اس کو اوقاتِ نماز کا ہوش نہیں ہے تو بے ہوشی میں نماز معاف ہوئی، تو اس کا دفعیہ یہ ہے کہ جس بے ہوشی میں نماز معاف نہیں ہوتی، وہ وہ بے ہوشی ہے کہ جس میں آگاہ کرنے سے بھی آگاہ نہ ہو،