اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کیوںکہ اعیان میں اِبرا صحیح نہیں۔بھائیوںکو میراث ہبہ کرنے کا سہل طریق : جیسا ہندوستان میں رسم ہے کہ بہنیں بھائیوں کو اپنا حصہ معاف کردیتی ہیں، بلکہ دو صورتوں میں سے ایک صورت کی ضرورت ہے، یا تو ترکہ میں جو چیزیں قابلِ تقسیم ہیں،ان کو ۔ِحساً تقسیم کرکے، پھر جس وارث کا دل چاہے دوسرے وارث کو ہبہ مع القبض کردے۔ اور اگر اس میں جھگڑا معلوم ہوتو اس دوسرے وارث کے ہاتھ اپنا حصہ بیع کردے، پھر زَرِ ثمن ( ۔ّمقرر ہ قیمت) خواہ معاف کردے، اور یہ بہت سہل ہے۔ شرعاً تو اس طرح سے معاملہ صحیح ہوجائے گا، پھر قانونی استحکام جس طریق سے چاہے کردے، یہ مسئلہ ’’کتاب المیراث‘‘ کا تھا، یہاں استطراداً ذکر کردیا گیا۔مہر لینے سے نفقہ ساقط نہیں ہوتا : ایک غلطی نفقہ کے باب میں یہ ہے کہ بہت عورتوں کا گمان یہ ہے (اور مرد بھی اس غلطی میں عورتوں کے مبتلا رہنے کوغنیمت سمجھتے ہیں)کہ ’’اگر ہم مہر لے لیں گے تو پھر نفقہ میں ہماراکچھ حق نہ رہے گا‘‘ اس وجہ سے خود مانگنا تو درکنار بعضی خدا کی بندیاں تو مرد کے دینے پر بھی اس ڈر کے مارے نہیںلیتیں، یہ اَمر بالکل غلط اور باطل ہے، وہ جدا حق ہے، یہ جدا حق ہے، ایک کے لینے سے دوسرا ساقط نہ ہوگا۔شوہر پر اپنی بی بی کو رہنے کے لیے جداگانہ گھر یا کمرہ دینا واجب ہے : اور نفقہ ہی کا ایک جزو بی بی کو رہنے کے لیے گھر دینا ہے، اس کے متعلق ایک عام غلطی میں اکثر مرد مبتلا ہیںکہ جداگانہ گھر دینا اپنے ذ۔ّمے واجب نہیں سمجھتے، بس اپنے عزیزوں میں عورت کو لا ڈالتے ہیں، سو اس میں حکم یہ ہے کہ اگر شامل رہنے پر عورت بہ خوشی راضی ہو تب تو خیر، ورنہ اگر وہ سب سے جدا رہنا چاہے تو مرد پر اس کا انتظام واجب ہے، اور یہاں بھی راضی ہونے کے معنی وہی ہیں جو اُوپر مذکور ہوئے، یعنی طیبِ خاطر سے راضی ہو، حتیٰ کہ اگر مرد کو قرائنِ قو۔ّیہ سے معلوم ہوجائے کہ وہ جدا رہنا چاہتی ہے مگر زبان سے اس کی درخواست نہ کرسکے تب بھی مرد کو شامل رکھنا جائز نہیں،البتہ اتنی گنجایش ہے کہ اگر پورا گھر جدا نہ دے سکے