اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایلاء اور اس کا حکم : ایک غلطی اس کے مقابل یہ ہے کہ بعض اسبابِ طلاق کو اسبابِ طلاق نہیں سمجھتے، بیان اس کا یہ ہے کہ اگر کوئی شخص یہ قسم کھالے کہ ’’میں اپنی بی بی کے پاس کبھی نہ جاؤں گا۔‘‘ اور وہ مد۔ّت چار مہینے یا چار مہینے سے زائد ہو تو اس کا حکم یہ ہے کہ اگر چار مہینے سے پہلے اس نے قسم توڑدی اور بی بی کے پاس چلا گیا تب تو نکاح باقی رہا اور صرف کفارہ قسم کا دینا پڑے گا۔ اور اگر چار مہینے اپنی قسم پر رہا تو چار مہینے گزرنے پر اس عورت پر طلاقِ بائن واقع ہوگئی، اس کو ’’ایلاء‘‘ کہتے ہیں۔ اور اگر وہ مد۔ّت چار مہینے سے کم ہے تو اس میں طلاق تو کسی حال میں واقع نہیں ہوتی صرف تفصیل یہ ہے کہ اگر قسم پوری کردی تو خیر اور اگر قسم توڑدی تو صرف کفارہ قسم کا دینا پڑے گا۔1فسخِ نکاح بدون قاضیٔ مسلم کے فیصلے کے نہیں ہوسکتا : بعضے لوگ اس غلطی میں ہیں کہ اُنھوں نے یہ مسئلہ سنا کہ ’’اگر بجز باپ یا دادا کے کوئی اور ولی نابالغ عورت کا نکاح کردے تو گو اس وقت نکاح تو ہوجاتا ہے، مگر بالغ ہوکر اس کو فسخ کرنا جائز ہے۔‘‘ اور اس کو سن کر یہ سمجھے کہ صرف اس عورت کا فسخ کردینا کافی ہے۔ تو سمجھ لینا چاہیے کہ اس مسئلے میں اوّل تو متعد۔ّد شرائط ہیں، دوسرے ان شرائط کے بعد بھی فسخ بدون حکمِ قاضی یعنی حاکمِ مسلم کے نہیں ہوسکتا اور غیر مسلم عدالت کا فسخ یا تفریق کافی نہیں، جب تک ایسا نہ ہو، نکاح صحیح اور مکمل ہے۔شوہر کے باپ کو اپنی بہو کو طلاق دینے کا کوئی اختیار نہیں : بعضے لوگ اس غلطی میں(مبتلا) ہیں کہ نابالغ کی بی بی کو یا مجنون(پاگل) کی بیوی کو اس نابالغ یا مجنون کا باپ طلاق دے سکتا ہے۔ سو خوب سمجھ لینا چاہیے کہ بجز شوہر کے یا شوہر جس کو اختیار دے دے یعنی وکیل بالطّلاق کے اور کسی کو طلاق دینے کا اختیار نہیں۔کسی کا خط بغیر اجازت کھولنے سے بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوتی : بعضے لوگ ایسا کرتے ہیں کہ کسی خط کے لفافے پر مثلاً یہ لکھ دیتے ہیں کہ ’’اگر کوئی یہ خط کھولے تو اس کی بی بی پر طلاق‘‘ اور وہ لکھنے والے بھی اور بہت سے دیکھنے والے بھی یوں سمجھتے ہیں کہ جو کوئی کھولے گا اس کی بی بی پر طلاق واقع ہوجائے گی۔ سو سمجھ لینا چاہیے کہ اسی قاعدئہ مذکورہ مسئلۂ