اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہ جادلہم سے یہی مقاولت مراد ہے۔ آیت۲: {کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ} الآیۃ۔ مع قولہ تعالیٰ السابق: {وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ}1 تم بہترین اُمت ہو، لوگوںکی ہدایت کے واسطے پیدا کیے گئے ہو، اچھی باتوں کاحکم کرتے ہو اور ۔ُبری باتوں سے منع کرتے ہو۔ تم میں ایک گروہ ایسا ہونا چاہیے کہ خیر کی طرف لوگوں کو بلائے۔لوگوں کو دینی نفع پہنچانا ۔ُعلما پرواجب ہے : اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے ۔ُعلما کو لوگوں کے نفعِ دینی پہنچانے کے لیے (کما یدل علی النفع الأعم وعلی تفسیرہ بالأمر والنہي) پیدا کیا ہے، اور یہ نفع پہنچانا ان پر واجب ہے (کما یدل علیہ صیغۃ الأمر) پس اس صورت میں مستفیدین پر اپنا احسان سمجھ کر ان کو بے وقعت سمجھنا اور ان پر حکم چلانے میں حد سے تجاوز کرنا، ان پر محض براہِ کبر سختی کرنا نہایت نازیبا امر ہے، وہ اگر اپنی خواہش سے استفادہ کرتے ہیں تو گویا ادائے واجب میں معلم کے معین ہیں، پس ان کے ساتھ اقل درجہ ایسا معاملہ کرنا چاہیے جیسا اپنے معین فی الدنیا کے ساتھ معاملہ کیا جاتا ہے اور ان کے ساتھ ایسے طریقے سے پیش آنا چاہیے جس سے ان کو نفع پہنچے۔ (الذي ہو مقتضي الأمر)۔ اور ظاہر ہے کہ ایسی سختی یا بے وقعتی یا بے پروائی کی حالت میں ان کا نفع مفقود ہے یا ناقص ہوجاتاہے، خصوص ان کے سوال کے جواب میں جب وہ سوال تعنت وعناد سے نہ ہو، زجر میں ۔ّشدت کرنا عموم ارشاد خداوندی {وَاَمَّا السَّائِلَ فَلَا تَنْہَرْ} (یعنی سائل کو مت جھڑکیے) کے بھی خلاف ہے، یا بدون ان کے کسی مصلحت کے محض اپنی بڑائی اور اس کی برائی ظاہر کرنے کو ان پر اس طرح احسان رکھنا اور اپنے احسان کو جتلانا کہ جس سے ان کی تحقیر یا ان کو اذیت ہو، آیندہ ارشادِ خداوندی کے خلاف ہے۔ آیت۳: {ثُمَّ لَا یُتْبِعُوْنَ مَآ اَنْفَقُوْا صدقہ دے کر احسان نہیں جتاتے اور نہ کسی قسم