اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرتاہوں، جس کے تین جزو ہیں، جس کا حاصل یہ ہے کہ یہ تو میں اصل خط میں مشورہ دے چکا ہوں کہ تعد۔ّد ازواج ایک ۔ُپر خطر مسلک ہے، جس طرح قضا یعنی حکومت کے قبول کرنے میں حدیث میں نہایت تہدید (دھمکی) ہے، یہ بھی اس سے کم نہیں، بلکہ میں نے جو اُوپر مصلحت حصولِ صفتِ عدل کے متعلق بیان کی ہے، اس سے یہ تو معلوم ہوگیا ہوگا کہ بعض وجوہ سے یہ قضا بھی اَشد ہے، جب اس سے تحذیر (ڈرنے کاحکم) وارد ہے تو اس کی جرأت کب زیبا ہے؟ اور ۔ّمکرر کہتا ہوں کہ میرے اختیار کرنے سے دھوکا نہ کھایا جائے، اس اختیار کرنے سے تو پورا پتہ چلا ، پس ع من نکردم شما حذر بکنید لیکن جو شخص اس مشورے سے قبل اس زنجیر میں بندھ چکا ہو اُس کے لیے ضرورت ہے کہ اس کے پورے حقوق ادا کرے، اس طرح ان متعد۔ّد بیبیوں پر بھی واجب ہے کہ نفس کا اتباع چھوڑکر شریعت کو اپنا رہبر بنائیں، احکامِ شرعیہ کی تفصیل تو ۔ُعلما کی مراجعت سے معلوم کرنا چاہیے، اس مقام پر میں مشورے کے درجے میںایک دستور العمل جو بعد تفصیل کے تین دستور العمل ہیں، تینوںشخصوں کے لیے لکھتا ہوں۔پہلا دستور العمل شوہر کے لیے : ۱۔ ایک بی بی کا راز دوسری سے نہ کہے۔ ۲۔ دونوںکا کھانا اور دونوںکا رہنا الگ الگ رکھے، ان کا اجتماع آگ اور بارُود کے اجتماع سے کم نہیں۔ ۳۔ ایک سے دوسری کی شکایت ہرگز نہ سنے۔ ۴۔ ایک کی تعریف دوسری سے نہ کرے۔ ۵۔ غرض ایک کا تذکرہ نہ دوسری سے کرے، نہ دوسری سے سنے، اگر ایک شروع بھی کرے فوراً روک دے کہ اورکچھ بات کرو۔ ۶۔ اگر ایک دوسری کی کوئی بات پوچھے، ہرگز نہ بتلائے، مگر خشونت(سختی) نہ کرے، لطف سے منع کردے۔ ۷۔ دینے لینے میں یہ شبہ نہ ہونے دے کہ ایک کو زیادہ دے دیا ہو، اس کو صاف صاف ظاہر کردے۔ ۸۔ باہر سے آنے والی عورتوںکو سختی سے روکے کہ وہ دوسری جگہ کی حکایات یا شکایات بیان نہ کریں۔ ۹۔ اور نہ خوشامد میں ایک کے ساتھ کم محبتی کا دعویٰ دوسری کے سامنے کرے۔ ۱۰۔ اگر موقع ہو ایک سے ایسی روایت کردے کہ دوسری تمہاری تعریف کرتی تھی۔