اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۱۱۔ لطف سے اس کی تدبیر ہوسکے تو مفید ہے کہ ایک دوسری کے پاس ہدیہ وغیرہ بھی بھیجا کریں۔دوسرا دستور العمل منکوحۂ قدیمہ کے لیے : ۱۔ جدیدہ پر حسد نہ کرے۔ ۲۔ اس پر طعن وتشنیع نہ کرے۔ ۳۔ بہ تکلف جدیدہ کے ساتھ خوش اخلاقی کا برتاؤ کرے، تاکہ اگر اس کے دل میں محبت نہ ہو تو عداوت بھی نہ ہو۔ ۴۔ شوہر سے کوئی ایسی بے تکلف گفتگو نہ کرے کہ شوہر کو اس جدیدہ کے سامنے اس کا ہونا اس لیے ناگوار ہو کہ اس کو یہ احتمال ہو کہ یہ جدیدہ بھی ایسی بے تمیزی نہ سیکھے۔ ۵۔ شوہر سے جدیدہ وغیرہ کا کوئی عیب بیان نہ کرے کہ کوئی شخص اپنے محبوب کی عیب گوئی خصوصاً رقیب کی زبان سے پسند نہیں کرتا۔ ۶۔ جدیدہ سے ایسا برتاؤ رکھے کہ اس کی زبان اس قدیمہ کے سامنے ہمیشہ بند رہے۔ ۷۔ شوہر کی اطاعت وخدمت وادب میں اور بیشی(اضافہ) کردے تاکہ اس کے دل سے نہ اُتر جائے۔ ۸۔ اگر شوہر سے ادائے حقوق میں کچھ کمی بھی ہوجائے تو جو کمی حدِ تکلیف تک نہ پہنچے اس کو زبان پر نہ لائے، اور اگر حدِ تکلیف تک ہو تو جس وقت مزاج خوش پائے ادب سے عرض کردے۔ ۹۔ جدیدہ کے اعز۔ّہ (رشتہ داروں) سے خوش اخلاقی ومدارات (حسنِ سلوک) کا برتاؤ رکھے کہ جدیدہ کے دل میںگھر ہو۔ ۱۰۔ گاہ گاہ (کبھی کبھار) اپنا دن جدیدہ کو دے دیا کرے، تاکہ شوہر کے دل میں قدر بڑھے۔تیسرا دستور العمل منکوحۂ جدیدہ کے لیے : ۱۔ قدیمہ کے ساتھ ایسا برتاؤ کرے جیسے اپنے بڑوں کے ساتھ کرتے ہیں۔ ۲۔ شوہر پر زیادہ ناز نہ کرے، اس گمان سے کہ میں زیادہ محبوب ہوں، خوب سمجھ لے کہ قدیمہ سے جو تعلقاتِ رفاقت ہیں جوکہ دل میں جا گزیں ہوچکے ہیں، یہ نفسانی نیا جوش اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔