اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جاسکتاہے؟ البتہ تعلیمِ قرآن کی نوکری اور اسی طرح واعظ کی نوکری، اس میں اگر اور کوئی خرابی نہ ملالے تو مضایقہ نہیں۔قرآن میں تحریف : ۵۔ قرآنِ مجید کی آیات کو بعض اوقات غیر معنی مقصودہ میں نطقاً یا کتابتاً برتا جاتاہے، مثلا: جنتری پر یہ آیت لکھ دی: {لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْٓ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍO}1 یعنی ہم نے بنایا آدمی خوب اندازے پر۔ جس کا حاصل یہ دعوی ہے کہ ہماری جنتری ’’احسن تقویم‘‘ یعنی ’’عمدہ جنتری‘‘ ہے۔ یا کسی کتاب کی لوح پر کوئی آیت لکھ دی جس میں مطبع یا صاحبِ مطبع کے نام کے مناسب کوئی لفظ یا معنی ہوں یا کوئی شخص گزراہے1 ’’باؤ‘‘ یہ کہہ دیا کہ اس کی مذمت قرآن میں ہے {بَآئُ وا بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰہِط}2 (پھرے اللہ کا غصہ لے کر)۔ یہ سب تحریف ہے، جس سے توبہ واجب ہے اور بعض اوقات اس میں بعضے اہلِ علم جن کو کسی دوسرے فن میں زیادہ غلو وانہماک ہوتاہے، مبتلا ہوجاتے ہیں۔ چناںچہ احقر نے ایک معقولی کے کلام میں اس جملۂ قرآنیہ {اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ یَّتَّبِع}3 (مگر اس واسطے کہ معلوم کریں کون تابع رہے گا) کے مشہور اِشکال کے جواب میں یہ توجیہ دیکھی ہے کہ مراد یہاں ’’علمِ تفصیل‘‘ ہے، جو حادث ہے، پس اب وہ اشکال نہ رہا، حالاںکہ یہ کھلی تحریف ہے، کیوں کہ اصطلاحِ معقول پر علمِ تفصیلی عینِ معلومات ہے، تو اس کو علم کہنا محض اصطلاح ہے بہ طور اس کے علم کے ہوگیا ہے، سو وہ معنی مصدری نہیں ہے کہ اس سے ’’نعلم‘‘ کا اشتقاق ماننا صحیح ہو، اور علمِ تفصیل جس سے ’’نعلم‘‘ مشتق ہوسکتا ہے وہ معنی مصدری لغوی ہے اور اس کے معنی ہیں انکشاف ایک جزئی کا، سو وہ