اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے، اور کوئی باطنی راز ہے جس کی وجہ سے حضورﷺ نے توسط اولیا کا تجویز فرمایا ہے، اگرچہ ہم کو اس کی ۔ِلم بھی معلوم نہ ہو۔بزرگوں کے تجویز کردہ نکاح میں آثارِ برکت ہوتے ہیں : مگر ہمارے پاس دلیلِ اِنی ہے جس سے معلوم ہوتاہے کہ کوئی بات اس میںضرور ہے، اوروہ دلیلِ اِنی یہ ہے کہ ہم نے آثارِبرکت کے بزرگوں کے تجویز کیے نکاح میں دیکھے ہیں، وہ اُس نکاح میںنہیںدیکھے جو براہِ راست خود زوجین کرلیتے ہیں، باقی خاص خاص مواقعِ ضرورت مستثنیٰ ہوا ہی کرتے ہیں، اور عقلاً اس لیے محمود نہیں کہ ظاہر ہے کہ بلا ضرورتِ شدیدہ خود نکاح کی بات چیت یا خط وکتابت کرنا دلیل اس کی وقاحت(بے حیائی) کی ضرور ہے۔ وَإِذَا فَاتَکَ الْحَیَائُ فَافْعَلْ مَا شِئْتَ۔ یعنی جب تم میں حیا کا مادّہ نہ رہاتو پس جو چاہے کرو۔ ’’بے حیا باش وہرچہ خواہی کن‘‘ کے موافق قلیل الحیا آدمی سے جو رذیلہ بھی صادر ہوجائے بعید نہیں، عاقل آدمی کو ایسی عورت سے بچنے کے لیے یہی علامت کافی ہے کہ وہ بے حیاہے۔متدین آدمی کا بازاری عورت سے نکاح کرنا خلافِ احتیاط ہے : ا س جگہ سے معلوم ہوگیا ہوگا کہ بعضے آدمی بازاری عورتوں سے نکاح کرلیتے ہیں، گو نکاح بھی ہوجاتا ہے، اور بلا وجہ اس پر بدگمانی بھی نہ چاہیے کہ یہ اب بھی بے قید و آوارہ ہے، لیکن اس میں بھی شک نہیں کہ متد۔ّین آدمی کے لیے خلافِ احتیاط ضرور ہے، اسی واسطے شریعتِ۔َ غرا نے ایک درجہ اس کو نامناسب قرار دے کر قانون ۔ّمقرر فرمایا ہے: {اَلزَّانِیْ لَا یَنْکِحُ اِلاَّ زَانِیَۃً اَوْ مُشْرِکَۃًز وَّالزَّانِیَۃُ لَا یَنْکِحُہَآ اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِکٌج وَحُرِّمَ ذٰلِکَ عَلَی