اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بعض مقامات پر ولی اقرب کا لڑکی کے ساتھ ظلمِ عظیم : ایک کوتاہی ولایت کے باب میں یہ ہے کہ بعض اوقات ولی اقرب اپنے اختیارات کے زعم (گمان) میں لڑکی کو بہت دِق (تنگ) کرتاہے، کبھی سالہا سال بے نشان (لاپتا) ہو جاتا ہے، کبھی اس انتظار میں نکاح نہیںکرتا کہ بہت سا روپیہ ہو جس سے سامانِ تفاخر(فخر کا سامان) کیا جائے تب نکاح کروں، کبھی اچھی اچھی جگہوں کے پیغاموں کو ردّ کرکے تر۔ّفع (خوش حالی) کی طلب میں غلو کرتا ہے، اور ان افعال کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ لڑکی یوں ہی بیٹھی رہتی ہے، بعض جگہ ننگ وناموس (عزّت و وقار) برباد ہوگیا، بعض جگہ غایتِ صبر وضبط (بہت زیادہ صبر وضبط) سے لڑکی کو امراضِ صعبہ (پیچیدہ امراض) لاحق ہوگئے، یہ ولی صاحب سمجھ رہے ہیں کہ میرے سامنے کوئی بااختیار نہیں ہے، سو جس طرح چاہوں گا کروں گا، اس کا ظلمِ عظیم ہونا تو معلوم ہی ہے، لیکن اس شخص کے اس خیال کا غلط ہونا بھی معلوم ہونا چاہیے کہ اسی پر دارومدار ہے۔غیبتِ منقطعہ ہونے سے ولایت ولیٔ اَبعد کی طرف منتقل ہوجاتی ہے : سو سمجھ لینا چاہیے کہ ان دونوں مذکورہ صورتوں میں یعنی جب کہ وہ بے نشان ہوجائے اور بہت دور دراز چلا جائے اور ۔ّمدتوں تک نہ آئے اور نہ کسی بات کا جواب دے، یہ بھی بے نشان ہونے کے حکم میں ہے، اس کو غیبتِ منقطعہ (مستقل غائب ہونا) کہتے ہیں، پس جب وہ بہ غیبتِ منقطعہ غائب ہوجائے یا باوجود اچھا موقع ملنے کے محض جاہلانہ خیالات کی وجہ سے ٹالتا ہو تو ان دونوں صورتوں میں ولایت اس ولیٔ اقرب سے ولیٔ اَبعد کی طرف منتقل ہوجاتی ہے، اور اس ولیٔ اَبعد کو اس لڑکی کے نکاح کردینے کا مثل ولی اَقرب کے اختیار حاصل ہوتا ہے، پھر وہ ولی اقرب کچھ نہیں کرسکتا۔بالغ لڑکی ولی کی غفلت اور لاپروائی کی صورت میں خود نکاح کرسکتی ہے : اور اگر وہ لڑکی بالغ ہو تو پھر خود وہ لڑکی اختیار رکھتی ہے کہ مناسب موقع پر اپنی زبان سے اجازت دے کر نکاح کرلے، البتہ غیر کفو میں نہ کرے، کہ اس میں ایک قول میں ولی کو حقِ فسخ حاصل ہے بشرط القضا، اور ایک قول میں نکاح ہی صحیح نہیں ہوتا، اس لیے غیر کفو میں کرنے سے ممانعت کی جاتی ہے۔ یہ مختصر بیان ہے ولایت کے متعلق کوتاہیوں کا۔