اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حسبِ فرائض سب کو دینا چاہیے۔ ایک کوتاہی یہ ہے کہ جو چیز جس وارث کے قبضے میں آجاتی ہے وہ اس کو چھپا ڈالتا ہے، مگر یاد رہے کہ قیامت کو سب اُگلنا پڑے گا۔اگر دلہن میکے میں یا سسرال میں مرجاوے تو اس کا مال سب ورثا کو ملے گا : ایک کوتاہی ہی کا شعبہ یہ ہے کہ اگر دلہن اپنے میکے میں مرجاوے تو اس کے تمام سامان پر وہ لوگ قبضہ کرلیتے ہیں۔ اور اگر سسرال میں مرجاوے تو وہ قابض ہوجاتے ہیں، ہم نے کہیں تقسیمِ شرعی ہوتے سناہی نہیں، اس میں بھی اُوپر کی وعید کو یاد رکھنا چاہیے۔میّت پر کسی قسم کا قرض اگر دلیل سے ثابت ہو تو انکار نہ کرنا چاہیے : ایک کوتاہی یہ ہے کہ بجز قرضۂ تمسک کے دست گردان قرض جو میّت کے ذ۔ّمہ ہو اور دلیلِ شرعی سے ثابت ہو اس کو کوئی شاذ ونادر ترکہ سے ادا کرتاہے، صاف انکار کردیتے ہیں، جیسا کہ میّت کا جو ایسا ہی قرضہ اوروں کے ذ۔ّمے ہے اور لوگ اس کو بھی مکر جاتے ہیں، دونوں امر صریح ظلم ہیں، خصوصاً میّت پر اگر قرضہ ہو تو ورثا کو یہ سمجھنا چاہیے کہ بروئے حدیث اس کی رُوح جنت میں جانے سے معلق رہے گی جب تک قرض نہ ادا ہو، تو کیا اپنے عزیز کے لیے اتنا بڑا حرمان گواراہوگا؟اگر میّت کا کوئی وارث بطنِ مادر میں ہو تو اس کے تولد تک میراث تقسیم نہیں ہوگی : ایک کوتاہی یہ ہے کہ کبھی میّت کے وارثوں میں وہ بچہ بھی ہوتا ہے جو ابھی بطنِ مادر میں ہے، ہم کو یاد نہیں کہ کسی مستفتی نے سوال میں کبھی اس کو ظاہر کیا ہو، اور ہم جواب دینے والے لوگوں کی بھی کوتاہی ہے اس کا احتمال ہی نہیں ہوتا اور سائل سے اس کی تحقیق ہی نہیں کرتے، مذہب کا ضروری مسئلہ ہے، بہت زیادہ قابلِ اعتناکے ہے، بدون اس کے تو۔ّلد کے تقسیم ترکہ کی صورت معلق رہے گی، بعد توّلد کے صحیح سوال قائم ہوگا۔