اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بیان میں گزرچکا ہے۔ ۲۔ دوسری غلطی یہ کی جاتی ہے کہ ایک مسئلے کو کئی کئی جگہ پوچھتے ہیں، اور بعض اوقات جواب مختلف ملتاہے تو اس وقت یا تو ۔ّتعینِ راجح میں پریشان ہوتے ہیں، یا جس میں نفس کی مصلحت ہوتی ہے، اُس پر عمل کرتے ہیں، اور کبھی اس کی عادت ہوجاتی ہے تو استفتا سے یہی مقصود ہوتاہے کہ نفس کے موافق جواب ملے، اور جب تک ایسا جواب نہیں ملتا ، برابر اس کدو کاوش میں رہتاہے، اور ظاہر ہے کہ یہ وضع تدین سے بہ مراحل بعید ہے، سراسر اِتباع ہویٰ و تلعب فی الدین ہے۔ ۳۔ ایک تیسری غلطی اس دوسری غلطی سے یہ پیدا ہوتی ہے کہ بعض اوقات طبیعت کا رنگ خاص ہوتاہے، بعض اوقات نقل کا لب ولہجہ کچھ معارضانہ ہوتاہے، اس لیے کبھی اس ۔ُمجیب کی زبان سے دوسرے ۔ُمجیب کی نسبت یا اس کے جواب کی نسبت کوئی ناملائم لفظ نکل جاتاہے ، پھر یہی ناقل یا دوسرا اس ۔ُمجیب تک اس کوپہنچا دیتاہے، پھر وہ کچھ کہہ دیتا ہے اس کی خبر اس پہلے تک پہنچتی ہے، اور بعض دفعہ بلکہ اکثر ان مقولات میں بھی بہت کچھ لفظی یا معنوی تغیر و۔ّ تبدل کردیا جاتا ہے، اور اس طور پر باہم ایک فسادِ عظیم ان میں برپا ہو جاتاہے۔ ایک غلطی یہ ہے کہ غیر ضروری مسئلے پوچھے جاتے ہیں۔ ایک غلطی یہ ہے کہ مسائل کے دلائل دریافت کیے جاتے ہیں، جن کے سمجھنے کے لیے علومِ درسیہ کی حاجت ہے، اور چوںکہ سائل کو وہ حاصل نہیں اس لیے دلیل کو سمجھتا نہیں، اور اگر اسی خیال سے کوئی ۔ُمجیب دلیل بتلانے سے انکار کرتاہے تو اس ۔ُمجیبِ غریب کو بدخلقی پر محمول کیا جاتاہے۔ ایک غلطی یہ کی جاتی ہے کہ کسی سے کسی مسئلے میں مباحثہ شروع کرتے ہیں، پھر اپنی تائید کے لیے فتویٰ حاصل کرتے ہیں، اور وہ فتویٰ اپنے مخالف کو دکھلاکر اس پر احتجاج کرتے ہیں، پھر وہ اپنے موافق فتویٰ حاصل کرنے کی کوشش کرتاہے، اس طرح خواہ مخواہ باہم جنگ وجدل کیا کرتے ہیں، حالاںکہ عوام کو اس میں پڑنا موجبِ خطر ہے، اگر ان سے کوئی اہلِ باطل اُلجھے تو ۔ُعلما کا حوالہ دے کر اس کو قطع کردیا جائے، اگر غرض ہوگی آپ پوچھے گا۔غلطیوں کی اصلاح کا طریقہ : ان سب غلطیوں کی اصلاح اس سے ہوسکتی ہے کہ اپنا دستور العمل اس باب میں یہ رکھیں کہ جب کوئی ضروری بات پیش آوے، اپنے عمل کرنے کے لیے، نہ کہ مباحثے کے لیے، ایسے شخص سے مسئلہ پوچھیں جس کا معتبر ومحقق ہونا صحیح ذریعے سے پہلے معلوم ہو، اور اس پر اعتماد واعتقاد بھی ہو، اور