اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
غرض اس طرح سے وہ اپنی نارضامندی کا اظہار کرتاہے، مگر یہ حضرات ان سب معروضات کو یہ کہہ کر ٹال دیتے ہیں کہ ’’صاحب! ان لوگوں کی یہ عادت ہی ہوتی ہے۔‘‘ غرض التفات ہی نہیں کرتے، اگر وہ زیادہ بولا دھمکاتے ہیں، حملہ بھی کرتے ہیں، وہ غریب خاموش ہوکر رہ جاتاہے۔عقدِ اجارہ میں مزدور یا مالک کی رضامندی شرط ہے : سو خوب سمجھ لینا چاہیے کہ عقدِ اجارہ میں مزدور یا مالک کی رضامندی شرط ہے، کوئی ضابطہ ۔ّمقرر ہوجانا شرعاً کافی نہیں، یہ مسئلہ تسعیر کا ہے، جس کو فقہا نے ناکافی لکھا ہے، البتہ اس سے منتفع ہونے کی ایک صورت ہے جو شرع کے موافق ہے، وہ یہ کہ پہلے سے یہی کہہ دیا جاوے کہ ’’دیکھو! ہم اس ضابطے کے موافق دیںگے۔‘‘ اس کے بعد جب اس نے کام شروع کردیا یا سواری میں بٹھلایا، اب وہ اس کے حق میں حجت اور لازم ہوگیا، خوب سمجھ لینا چاہیے۔ بعضے آدمی اسباب شرط سے زیادہ لاد لیتے ہیں، بلکہ بعضے کچھ شرط ہی نہیں کرتے اور سواری والا یہ سمجھ کر خاموش ہوجاتا ہے کہ معمول کے موافق ہوگا، مگر عین وقت پر اس کے زعم میں ثابت ہوتا ہے زیادہ، تو وہ تکرار کرتا ہے اور باہم اختلاف اور نزاع ہوتا ہے، پھر جو بھی غالب آگیا، سو اس میں شرعی حکم یہ ہے کہ جہاں سواری کا مالک خود کہہ دے کہ اس سے زیادہ اسباب نہ رکھا جاوے اور پھر اس سواری کو یہ کرایہ کرے تو اس شرط کو اس نے منظور کرلیا، پھر اس سے زیادہ لے جانا کسی طرح جائز نہیں جب تک وہی راضی نہ ہو۔ یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ مالک کا راضی ہونا شرط ہے جس نے شرط ٹھہرائی ہے، کسی دوسرے ملازم وغیرہ کا راضی ہونا کافی نہیں، البتہ اگر ملازم کو اختیارات شرط ٹھہرانے کے بھی دیے گئے ہوں تو پھر اس کی رضا بھی کافی ہے۔ریل وغیرہ میں قانون سے زائد اسباب لے جانا جائز نہیں : یہاں سے ریل میں قانون سے زائد اسباب لے جانے کاحکم اوریہ بھی کہ اگر ریلوے کے ملازم چھوٹے بڑے زیادہ کی اجازت دے دیں تو اس کا ناجائز ہونا بھی معلوم ہوجاوے گا، خواہ وہ کچھ لے کر اجازت دیں یا ویسے ہی رعایت کریں، کیوںکہ وہ ریل کے مالک نہیں۔ اور اگر مالک کی طرف سے کوئی شرط وقانون وغیرہ نہیں ہے تو پھر اس سے کرایہ کرتے وقت دکھلادے کہ یہ اسباب ہے یا وزن بتلادے کہ اتنا ہوگا، اس سے زیادہ ناجائز ہوگا۔