اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مضرت ہوتی ہے۔‘‘ اور اس جاہل کو کون سمجھائے کہ اس کی پریشانی کا سبب خود اس کا تشد۔ّد ہے نہ کہ دین، سو حدیث: یَسِّرَا وَلَا تُعَسِّرَا وَبَشِّرَا وَلَا تُنَفِّرَا (تم دونوں کو چاہیے کہ آسان طریقہ اختیار کرو اور لوگوں کو تنگی میں نہ ڈالو، اور لوگوں کو بشارت سناؤ، ان کو نفرت نہ دلاؤ۔) ظاہراً قول اور فعل دونوں کو عام ہے۔ اور اس پر بعض اوقات ایک طرّہ اور ہوتاہے کہ اسٹیشن پر اُتر کر جماعت کرانے کے لیے امام صاحب ایسے تجویز ہوتے ہیں کہ وہ فرصت کا وقت پاکر قرأ ت میں تطویل اور رکوع اور سجود میں اطمینان سے تعدیل شروع کردیتے ہیں، اگر گاڑی نہ بھی نکلے تب بھی مقتدیوں کو خصوص اس لیے کہ مجمع میں مختلف طبائع کے لوگ ہوتے ہیں، کیسی بے تابی ہوتی ہے، گویا ان بزرگ کو عمر بھر میں آج ہی موقع امامت کا ملاہے، نہ تو اس سے پہلے کبھی میسر ہوا اور نہ آیندہ کو اُمید ہے، اس لیے اس وقت کو غنیمت سمجھا اور عمر بھر کا ارمان آج ہی نکالنا ضروری ہوگیا۔دوجاہل صوفیوں کی حکایت : اسی طرح دو بزرگواروں کی حکایت ہے کہ۔َ بہلی میں اپنے رُفقا کے ساتھ سوار تھے، ایک صاحب نے تو یہ کیا کہ نمازِظہر کے لیے اُترے اور پڑھ کر مصلیٰ ہی پر وظیفہ شروع کردیا کہ میں تو عصر پڑھ کر اُٹھوںگا، بے چارے رفیق مصیبت میں آگئے کہ منزل دور اور عصر تک کا حبس، اور ایک صاحب مغرب کے وقت اُترے اور نماز کے بعد صلاۃ الاوابین شروع کردی اور تاریکی بڑھنا شروع ہوئی اور منزل کسی قدر فاصلے پر اور مقام خطرناک۔ سو شریعت ایسے تشد۔ّدات کو پسند نہیں کرتی جس سے خود کو یا اس سے بڑھ کر دوسروں کو ۔ُکلفت و ضیق ہو۔ یہاں راز معلوم ہوا ہوگا اس ارشاد کا: ’’إِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ أَنْ یُؤْتَی رُخَصَہُ کَمَا یُجِبُّ أَنْ یُّؤْتَی عَزَائِمَہُ۔ یعنی رُخصت پر عمل کرنے میں بہت سی مصلحتیں ہیں کہ وہ سبب ہوجاتا ہے دین کے ساتھ اُنس اور بشاشت اور انشراح اور انبساط اور دلچسپی کا، اور یہ مقصدِ عظیم ہے مقاصدِ نوامیس الیہ سے۔ یہ کوتاہیاں قطعِ مسافت کے متعلق تھیں۔عارضی قیام کے متعلق کوتاہیاں : بعض کوتاہیاں عارضی قیام کے متعلق ہیں، یعنی کسی مقام پر ایک دو شب مثلاً قیام کیا، خواہ سرائے میں یا کسی خاص میزبان کے پاس، اگر سرائے میں قیام کیا ہے تو وہاں بھی ان اُمور کا لحاظ ضروری ہے کہ دوسرے مسافروں کو اس سے ۔ُکلفت نہ ہو اور سرائے کے ٹھیکے دار کو بھی تکلیف نہ دی جاوے، مثلاً: بعض لوگ بلا ضرورت شوروغل مچاتے ہیں، بلا ضرورت جاگتے ہیں اور رُفقا کے ساتھ قصے کہانیاں ہانکتے ہیں۔ بعضے آدمی گاتے بجاتے ہیں