اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اگر مصلحت ہو تو تقسیم اوقات اور جماعت بندی کی جاسکتی ہے : f عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الخُدْرِيِّؓ قَالَ: قَالَتِ النِّسَائُ لِلنَّبِيِّﷺ : غَلَبَنَا عَلَیْکَ الرِّجَالُ، فَاجْعَلْ لَنَا یَوْمًا مِنْ نَفْسِکَ، فَوَعَدَہُنَّ یَوْمًا لَقِیَہُنَّ فِیْہِ، فَوَعَظَہُنَّ وَأَمَرَہُنَّ۔الحدیث۔2 حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ عورتوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم پر مرد غالب ہوگئے کہ آپ کا وعظ سننے کا موقع ہم کو نہیں ملتا، ہمارا بھی ایک دن ۔ّمقرر کردیجیے۔ آپﷺ نے ان کے لیے وعظ و نصیحت اور احکامِ الٰہیہ سنانے کا ایک دن ۔ّمقرر فرمایا۔ اس حدیث سے تعیین وتقسیمِ اوقات وجماعت بندی طلبا کا مصلحت ہونا معلوم ہوتا ہے، جن میں سے ایک عظیم مصلحت یہی ہے کہ ہر ایک کے لیے جدا سبق مناسب ہے، تو سب ایک میں کیسے مجتمع ہوسکتے ہیں؟ چناںچہ مورد حدیث میں ایک مصلحت یہ بھی تھی کہ بعض احکام خاص عورتوں ہی کے مناسب ہوتے ہیں، وہ مستقل خطاب میں اچھی طرح مفہوم اوراَوقع فی النفس ہوتے ہیں۔اگراُستاد کو کسی ایک بات پر غصہ آجائے تو دوسری بات پر اس کا اثر نہ رہنا چاہیے : g عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الجُہَنِيِّؓ فيْ حَدِیْثٍ طَوِیْلٍ بَعْدَ السُّؤَالِ عَنْ لُقْطَۃِ الإِْبْلِ وَغَضَبِہِﷺ ، قَالَ: فَضَالَّۃُ الغَنَمِ؟ قَالَﷺ : لَکَ، أَوْلِأَخِیْکَ، أَوْ لِلذِّئْبِ۔1 حضرت زید بن خالد جہنی ؓ سے ایک طویل حدیث میں اُونٹ کے لقطے کے سوال پر آپ ﷺ کے غصہ ہونے کے بعد یہ الفاظ بھی مذکور ہیں کہ سائل نے عرض کیا کہ کھوئی ہوئی بکری کا کیا حکم ہے؟ تو نبیﷺ نے فرمایا کہ وہ بکری تیرے لیے ہے یا تیرے بھائی کے لیے یا بھیڑیے کے لیے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کسی طالبِ علم پر کسی بے ڈھنگے سوال پر غصہ کیا جاوے اور اس کے بعد پھر وہ کوئی معقول