اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بندے کی زبان پر جو لفظ سخت غصے کی وجہ سے یا غیر معمولی خوشی یا اور کسی وجہ سے خطائً چل نکلے اس کا مواخذہ نہیں ہوتا، اسی واسطے وہ شخص کافر نہیں ہوگا جس نے ’’أنت عبدي وأنا ربک‘‘ (سبقتِ لسانی) کہہ دیا، اور معلوم ہے کہ غصے کی تاثیر سے اس حالت تک یا اس سے بڑھ کر پہنچنے میں عدمِ قصد ہے۔ اس عبارت میں لفظ ’’ونحوہ‘‘ قابلِ غور ہے، اور اس دوسری عبارت کے نقل کرنے میں یہ بھی مصلحت ہے کہ بعض جامدین علی الظاہر غیر متبعین للفقہاء پر بھی کہ وہ امر ِتکفیر میں اور بھی شدید ہیں، حجت ہو کہ اُن کے متبوعِ مسلَّم کا فتویٰ ہے، اور ہم نے جو امر ِتکفیر میں احتیاط کرنے کو کہا ہے اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اگر کوئی صریح کفر کاکام کرے، یا صریح کفر کی بات کرے، جس میں تاویل نہ ہوسکے، یا ہوسکے مگر خود وہ فاعل یا قائل اس کا انکار کرے، تب بھی اس کی تکفیر نہ کی جائے۔ہراَمر میں حدودِ شرعیہ کا پاس واجب ہے : چناںچہ ایک کوتاہی اس اوّل کوتاہی کے مقابل اس باب میں یہ بھی ہے کہ۔ُعلما پر اعتراض کیا جاتاہے کہ ذرا ذرا سی بات میں تکفیر کردیتے ہیں، ان معترضین کے نزدیک وہ بات ذرا سی ہوتی ہے، ان صاحبوں کو یہ آیت پیشِ نظر رکھنا چاہیے: {وَلَئِنْ سَاَلْتَہُمْ لَیَقُوْلُنَّ اِنَّمَا کُنَّا نَخُوْضُ وَنَلْعَبُط قُلْ اَبِا للّٰہِ وَاٰیٰتِہٖ وَرَسُوْلِہٖ کُنْتُمْ تَسْتَہْزِئُوْْنَO لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ کَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُمْط}1 اوراگر آپ اُن سے پوچھیں تو کہہ دیں گے: ہم تو محض مشغلہ اور خوش طبعی کر رہے تھے، آپ (اُن سے) کہہ دیجیے گا کہ کیا اللہ کے ساتھ اور اس کے رسول کے ساتھ اور اس کی آیتوں کے ساتھ تم ہنسی کرتے تھے؟ تم اب یہ بے ہودہ عذر مت کرو، تم اپنے کو مؤمن کہہ کر کفر کرنے لگے۔ اور اُوپر یہ عبارت گزرچکی ہے: إلا إذا صرح بـاِرادۃ الکفر فلا ینفعہ التأویل۔ہر اَمر میں حدودِ شرعیہ کی رعایت ضروری ہے : خلاصہ یہ کہ ہر اَمر میں حدودِ شرعیہ کاپاس واجب ہے، نہ اُن کا ۔َتنا۔ُبز ہو اور نہ اُن سے تجاوز ہو۔