اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہا:’’واحدۃ صریحۃ (ایک صریح طلاق) میں تجدید کی کیاحاجت تھی‘‘؟ کسی نے کہا: بس مسئلے مولویوںکے قبضے میں ہیں، جس چیز کو دل چاہا اس کو درست کرلیا، کبھی نکاح کو، کبھی طلاق کو۔‘‘ وغیر ذالک من الجہالات۔ غرض تینوں موقعوںپر مختلف عنوانات سے اطراف ونواح میں آگ لگنے کا سا ۔ُغل تھا کہ جس کو دیکھئے یہی قصہ، یہی چرچا، دکانوں پر یہی تذکرہ، نشست گاہوں(بیٹھکوں) میں یہی مشغلہ، کوئی میرے احباب کو چھیڑتا ہے، کوئی احباب ہونے کے دعوے کے بعد شبہات واعتراض کرکے اپنے دوست ہونے کا ثبوت دیتا ہے۔نکاح ِثانی میں حضرت حکیم الاُمت ؒ کی بفضل تعالیٰ اضطراراً موافقتِ سنت کی بہت سی باتیں ہوئیں : ان کے مقابل اللہ تعالیٰ نے ایک جماعت اہلِ فہم کی بھی قائم کردی، جو اِن سب واقعات کو سنت کے موافق سمجھ رہے تھے اور ان کی محبت زیادہ بڑھتی جاتی تھی، چناںچہ سب سے پہلا واقعہ خواب کا تھا، اس میں سنت کی موافقت یہ ہوئی کہ اس طرح جنابِ رسول اللہﷺ کو حضرت عائشہ ؓ کی صورت ایک حریر کے ٹکڑے پر دکھلائی گئی، کہ یہ آپ کی زوجہ ہیں۔ دوسرا واقعہ بھانجے کی بیوی سے نکاح کرنے کا تھا، اس میں سنت کی موافقت تھی کہ اسی طرح جنابِ رسول اللہﷺ نے حضرت زینب ؓ سے جو آپ کے متبنّٰی (منہ بولے بیٹے) کی بیوی تھیں اُن کے طلاق دینے کے بعد نکاح فرمایا۔ تیسرا واقعہ وہ تھا جو جہلا کے اقوال میں یہ قول نقل کیا گیا کہ ’’اجی معلوم! ہوتا ہے ان میں پہلے سے ساز باز ہوگا۔‘‘ اس طرح نعوذباللہ! حضورﷺ کی نسبت کہا گیا، تو بہ توبہ حضرت زینب ؓ پر عاشق ہوگئے تھے، استغفراللّٰہ! چوتھا واقعہ تفاوتِ عمر میں نکاح تھا، اس میں موافقت سنت کی یہ ہوئی کہ حضورﷺ کی عمر میں اور حضرت عائشہ ؓ کی عمر میں اس سے زیادہ تفاوت تھا۔ پانچواں واقعہ منکوحۂ اولیٰ کی دل جوئی کے لیے ثانیہ کو جواب دے دینے کا تھا، اس میں سنت کی دو موافقتیں ہوئیں، ایک وجہ اس آیت میں مذکور ہے: {یٰٓاَیُّھَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَآ اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَج تَبْتَغِیْ مَرْضَاتَ اَزْوَاجِکَط} 1 یعنی اے نبی! جس چیز کو اللہ نے آپ کے لیے حلال کیا ہے آپ (قسم کھاکر) اس کو اپنے اُوپر کیوں حرام فرماتے ہیں؟ (پھر وہ بھی) اپنی بیبیوں کی خوش نودی حاصل کرنے کے لیے۔