اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بزرگی تسبیح پڑھنے کانام رہ گیا، کسی کی راحت و ۔ُکلفت کی پرواہی نہیں، یہی وجہ ہے کہ اس خاص کوتاہی میں بہت سے ثقات ومنسوبین الی العلم والدین بھی مبتلا ہیں، اور اس کا قبح ذرا ان کے قلب میں نہیں۔ بعضے ایسا کرتے ہیں کہ کھانا کھاکر پہنچے، مگر جاتے ہی اس کو یہ اطلاع نہیں کی کہ ’’میں کھانا کھاچکاہوں، اس وقت اہتمام نہ کیا جاوے۔‘‘ وہ بے چارہ نہ تو علمِ غیب پڑھا ہوا ہے اور نہ لحاظ سے یہ پوچھ سکتا ہے کہ ’’آپ کھانا تو نہیں کھاچکے؟‘‘ غرض اس نے احتمال پر کھانا تیار کیا، جب ان کے سامنے کھانا آیا تو آپ نے نہایت بے رحمی سے ایک جملے میں اس کے تمام انتظام کا خون کردیا کہ ’’میں تو کھا چکا تھا‘‘ بندئہ خدا! پہلے کس نے منہ بند کرلیا تھا، کہہ دینا تھا۔ بعضے ایسا کرتے ہیں کہ کھانا کھانے بیٹھے، اس وقت فرماتے ہیں کہ ’’میں تو گوشت نہیں کھاتا، میں تو مرچیں نہیں کھاتا۔‘‘ ظالم! اگر پہلے ہی اس کو اطلاع دے دی جاتی تو کیا مشکل تھا؟ اب وہ مظلوم فکر میں پڑگیا، کہیں پڑوس سے بھیک مانگتاپھرتاہے، کہیں گھر میں گھی شکر تلاش کرتا ہے، غرض’’زر دادن ودردِ سر خریدن‘‘ کا مصداق بن گیا۔ بعضے ایسا کرتے ہیں کہ بے اطلاع میزبان کے کہیں چل دیے، اب وہ تلاش کرتا پھرتا ہے اور گھر پھر بھوکا بیٹھا ہے یا تو وقت گزر کر آئے تب سب کا روزہ کھولا، یا آکر کہہ دیا کہ ’’مجھ کو فلاں شخص نے اصرار کرکے کھلادیا تھا، میں نے انکار بھی کیا، مگر اس نے مانا ہی نہیں۔‘‘ اس بے ڈھنگے کو یہ خبر نہیں کہ کسی کی ایسی دل جوئی کب جائز ہے؟ کہ دُوسرے کی دل شکنی ہو اور وہ بھی ایسے شخص کی جس کا حق مقد۔ّم اور سابق ہو۔ بعض آدمی ایسا کرتے ہیں کہ دوسرے کی دعوت قبول کرلی اور میزبان سے اجازت لینا تو کجا اس کی اطلاع بھی نہیں کی۔ بعض ایسا کرتے ہیں کہ رُخصت ہونے کا قصد دل میں کرلیا، مگر میزبان کو نہیں بتلایا، اب عین وقت پر آرڈر سنادیا کہ ’’میں اس گاڑی میں جاؤں گا، سواری کا انتظام کردو۔‘‘ اس کا سامانِ ضیافت بھی ضائع گیا اور بعض اوقات خصوص قصبات میں عین وقت پر سواری کے انتظام میں دشواری ہوتی ہے۔ غرض یہ سب پریشان کرنے کی باتیں ہیں، جن سے احتیاط واحتراز واجب ہے۔مسافر کی گھر کے متعلق کوتاہیاں : اب بعض کوتاہیاں اپنے گھر والوں کے متعلق رہ گئیں، ان کے ذکر پر مضمون کو ختم کرتا ہوں، مثلاً: سفر میں جاکر گھر والوں کو ایسے بھولے کہ ان کو اپنی خیریت تک کی اطلاع نہیں دی، ان سے اپنا اطمینان کرلیا کہ سب کو بہ عافیت چھوڑ کر آیا تھا، اب بھی بہ عافیت ہوں گے۔ مگر وہ تو پریشان ہیں کہ سفر میں ہزاروں حوادث محتمل ہوتے ہیں، ان کو بھی مطمئن کرنا چاہیے تھا، اور مثلاً: ان کو اپنی واپسی کے وقت کی اطلاع دی، مگر اس وقت نہیں