اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بے جان چیزوں پر نفقہ کے لیے مجبور نہیں کیا جاسکتا : البتہ بے جان چیزوں پر نفقہ کرنا اگر وہ بدون نفقہ کے ضائع ہوتی ہوں، جیسے گھر یا کھیتی وغیرہ، پھر بھی اس نفقہ پر مجبور نہ کریں گے، گو مال کے ضائع کرنے کی کراہت اس شخص پر ہوگی، مگر نفقہ پر مجبور نہ کریں گے، لیکن یہ چیز اگر مشترک ہو، اور ایک شریک بہ قدر اپنے حصے کے خرچ کرنے کو تیار ہے تو دوسرے شریک کو بھی حاکم جبر کرے گا کہ بہ قدر اپنے حصے کے خرچ کرے، کیوںکہ اس کو اپنے مال کے ضائع ہونے پر راضی ہونے کا حق ہے، مگر یہاں تو خرچ نہ کرنے سے دوسرے کا مال بھی ضائع ہوتا ہے، جس کا اس کو حق نہیں، اس لیے جبر کیا جائے گا۔علما، مشایخ اور مبلغین کا نفقہ تمام مسلمانوں پر واجب ہے : ایک فرد نفقۂ واجبہ کی ایسی غامض(پوشیدہ) ہے کہ کسی کا ذہن بھی اس کی طرف منتقل نہ ہوا ہوگا، اور عوام کا تو کیا ہوتا، خواص کا بھی نہ ہوا ہوگا، اور اس فرد کے بتلانے سے پہلے ایک ۔ّمقدمہ معروض ہے، پھر اس فرد کو بتلایا جائے گا: اور وہ ۔ّمقدمہ یہ ہے کہ ۔ُفقہا نے تصریح کی ہے کہ نفقہ احتباس کی جزا بھی ہوتا ہے، یعنی جو شخص کسی کی مصلحت یا خدمت کے لیے محبوس و مقید۔ّ ہو، اور اس احتباس کے سبب وہ اپنی معیشت کا انتظام نہ کرسکتا ہو تو اس شخص کا نفقہ اُس پر واجب ہوگا جس کی مصلحت ومنفعت کے لیے محبوس ہوا۔ چناںچہ اس کی مشہور مثال جو ۔ُفقہا نے ذکر کی ہے رزقِ قاضی ہے، یعنی قاضیٔ مسلمین چوںکہ عامۂ مسلمین کی شفقت کے لیے خدمتِ قضا میں محبوس ومشغول ہے، اس لیے اس کا گزارا جس کو رزق وقوت کہتے ہیں عامۂ مسلمین پر واجب ہے، جس کی شکل یہ ہے کہ بیت المال میں سے دیا جاتاہے، کہ حقیقت اس کی مجمع اموالِ مسلمین ہے، اور اس لیے اس میں سے دیے جانے کی حقیقت یہی ہے کہ عامۂ مسلمین سے دلوایا جاتاہے۔ اسی کی مثال ہے گواہوں کی خوراک، اس کا حاصل بھی یہی ہے ، کیوںکہ وہ ایک خاص وقت تک من لہ الشہادۃ( جس شخص کے لیے گواہی دی جارہی ہے اس)کے کام میں مشغول ہیں، اس لیے اس کو اس سے خوراک دلوائی جاتی ہے، ۔ُحکام ِوقت نے بھی شریعت کے اس مسئلے کو برقرار رکھا ہے، اور یہ مثال خصوصیت کے ساتھ اس لیے بھی وارد کی گئی ہے کہ اس فردِ مقصود کے متعلق بعض اعتراض کرنے والوں پر حجت(دلیل) ہو، اور ۔ُفقہا نے زوجہ کے نفقہ کو بھی جزائے احتباس ہی کہا ہے۔