اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرلے؟ حضرت! قیامت ہوجائے، تو ایسی اجازت کا نہ لینا معتبر، نہ دینامعتبر، سو ان صاحبوں کو اجازت کی حقیقت سے ہی آگاہی نہیں۔ غرض یہ وہ جماعت ہے کہ ضرورت تو تہذیبِ شرعی کی سمجھتے ہیں، مگر اس کی حقیقت سے بے خبر ہیں۔ یہ مختصرنمونہ ہے تعلیم و تربیت کے متعلق کوتاہیوں کا، اور ضرورت دونوں اَمر کی عام ہوئی۔تعلیم و تربیت کا اثر ابتدا ہی میں مستحکم ہوسکتاہے : اور تجربے سے ثابت ہوا ہے کہ ابتدا ہی سے جو تعلیم و تربیت ہو اُس کا جو اثر ہوتا ہے کہ علوم و اعمال، مثل اُمورِ فطریہ و طبعیہ کے ہوجاتے ہیں، وہ بات بعد میں نہیں ہوتی، اور یہ کام ماں باپ اور سرپرستوں کا ہے، اور وہ عموماً اس میںکوتاہی کرتے ہیں، اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جہالتیں اور بداخلاقیاں طبیعتِ ثانیہ بن جاتی ہیں، پھر بعد میں جو شخص اس کا اہتمام کرنا چاہے، مثلاً عورت کے لیے شوہر اور مردوں کے لیے اُستاد وپیر، ان کو سخت دِقت کا سامنا ہوتاہے، اور بعض ناگواری درجۂ منافرت تک پہنچ جاتی ہے، دوسرے مصلحین سے تو یہ منافرت صرف مباعدت (دوری) کی صورت پیدا کرلیتی ہے۔عورتوں کی اصلاح کی طرف پوری توجہ دینی چاہیے : مگر زوجین کا تعلق ایسا ہے کہ ہر وقت کا سابقہ رہتا ہے، اورمرد اپنی مصلحتوں سے قطع تعلق کو پسند نہیں کرتا، اور نہ عورت کی جہالتوں کو برداشت کرتا ہے، تو یہاں ہمیشہ کے لیے منازعت و مناقشت (لڑائی جھگڑے) کی بنیاد قائم ہوجاتی ہے، جس کے نتائج جانبین کے حق میں ۔ُبرے سے ۔ُبرے پیدا ہوتے رہتے ہیں، اور دونوں کی زندگی موت سے بھی تلخ تر ہوجاتی ہے، اور ان سب کا سبب اکثر وہی ابتدا میں اصلاح کی طرف توجہ نہ کرنا ہے، لیکن اگر ایسا اتفاق ہوگیا تو یہی نہیں کہ ان لوگوں کو مہمل چھوڑ دیا جائے، بلکہ جب قدرت ہو تب ہی اس کی سعی کرنا ضروری ہے۔تہذیبِ شرعی پر عمل درآمد کا طریقہ : اور قدرت دو قسم کی ہے: ارادی اور قہری۔ سو ارادی تو پیر اور اُستاد کی ہے اور قہری حاکم کی ہے، خواہ بہ حکومتِ عامہ ہو جیسے سلطان و نائبِ سلطان ، خواہ بہ حکومتِ خاصہ جیسے عورت کے لیے شوہر، یا غلام کے لیے آقا، سو مردوں کے لیے تو تہذیبِ شرعی کے لیے حکومتِ قہریہ کے اسباب بہت کم مجتمع ہوتے ہیں، کیوںکہ سلاطین کو تو اس طرف توجہ ہی نہیں، اور غلام کسی کے ہیں نہیں، اب رہ گئی حکومتِ ارادیہ، سو اس کے اثر سے نکل جانا ہر وقت ان کے اختیار میں ہے، اس لیے مردوں کی اصلاح کے اسباب بے شک ضعیف ہیں،البتہ عورتوں کے لیے عادتاً