اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۷۔ اگر قرائن سے معلوم ہو کہ سوال برائے تعنت ہے، جواب نہ دے، غرض اہل سے دریغ نہ کرے، نا اہل کو منہ نہ لگائے۔ ۴۔ چوتھی صورت تالیف و تصنیف ہے، خواہ اشتہار ہو، یااخبار ہو، یا رسالہ و کتاب ہو، اس میں بھی ضرورتِ وقت کا لحاظ اور عبارت میں سلاست اور کفایت کی رعایت ہو، اور اگر اللہ تعالیٰ معاش کی کوئی صورت اور سبیل عطا فرمادے تو اپنی تصانیف کی خود تجارت نہ کرے۔ یہاں تک بیان تھا بے خبری کے ازالے کی تدبیروں کا، آگے بیان ہے ضعفِ ۔ّہمت کے ازالے کی تدبیر کا۔ضعفِ ہمت کے ازالے کی تدبیر : صحبتِ شیوخِ کاملین: تجربے سے ثابت ہوا ہے کہ اُمورِ ذیل کو تقویتِ ۔ّہمت میں خاص اثر اور دخل ہے۔ ایک اُن میں سے صحبت شیوخِ کاملین کی ہے، جن کی علامات یہ ہیں: ۱۔ بہ قدرِ ضرورت علمِ دین رکھتا ہو۔ ۲۔ عقائد واعمال واخلاق میں شرع کا پابند ہو۔ ۳۔ دنیا کی حرص نہ رکھتا ہو۔ ۴۔ کمال کا دعویٰ نہ کرتاہو، یہ بھی شعبۂ دنیا ہے۔ ۵۔ کسی شیخِ کامل کی صحبت میں چندے رہا ہو۔ ۶۔ اس زمانے کے منصف ۔ُعلما و مشایخ اس کو اچھا سمجھتے ہوں۔ ۷۔ بہ نسبت عوام کے خواص یعنی فہیم، دین دار لوگ اس کی طرف زیادہ مائل ہوں۔ ۸۔ اس سے جولوگ بیعت ہیں، ان میں اکثر کی حالت بہ اعتبار اِتباعِ شرع وقلت حرصِ دنیا کے اچھی ہو، وہ شیخ تعلیم وتلقین میں اپنے ۔ُمریدوں کے حال پر شفقت رکھتا ہو، اور ان کی کوئی ۔ُبری بات دیکھے یا سنے تو ان کو روک ٹوک کرتا ہو، یہ نہ ہو کہ ہر ایک کو اس کی مرضی پر چھوڑ دے۔ اس کی صحبت میں چند بار بیٹھنے سے دنیا کی محبت میں کمی اور حق تعالیٰ کی محبت میں ترقی محسوس ہوتی ہو۔ ۹۔ خود بھی وہ ذاکر شاغل ہو، اس لیے کہ بدونِ عمل یا عزمِ عمل، تعلیم میں برکت نہیں ہوتی، اور صدورِ کشف و کرامت، استجابتِ دُعا و تصرفات لوازمِ شیخت سے نہیں۔