اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چیز لے کر نہیں دیتا، یا خراب کردیتاہے، یابے پروائی سے کہیں ڈال دیتاہے، اہتمام کرکے ادا نہیں کرتا تو ایسے شخص کو عاریت دینے سے انکار کردینا جائز ہے، لیکن کم قیمت چیز کے دینے سے بھی انکار نہ کرے۔ ان طاعاتِ مذکورہ کے علاوہ اوربھی تطوّعاتِ مالیہ ہیں کہ وقتاً فوقتاً ان کو عمل میں لانا موجبِ نفعِ خلائق ہے، جیسے مہمانوں کی خدمت، اُستادوں کی اورپیروں کی خدمت، دوستوں کو ہدیہ دینا، روزہ داروں کے لیے اِفطاری لے آنا، اقارب کے ساتھ صلہ رحمی کرنا، اور بعض صورتوں میں اقارب کی خاص خدمات و انفاق واجب ہے، جس کی تفصیل کتبِ فقہیَّہ میں مذکور ہے، بالخصوص جو صدقاتِ جاریہ ہیں جیسے: مساجد کی اعانت تعمیر یالوٹا، بوریہ وتیل سے، مدارسِ اسلامیہ کی اعانت کنواں بنا دینا، ۔ُپل بنا دینا، راہ پر درخت لگا دینا، قرآنِ مجید یا کتبِ دینیہ وقف کر دینا، ومثل ذالک کہ ان کا ثواب مرنے کے بعد بھی لکھا جاتاہے۔ اب میں طاعاتِ مالیہ کی فہرست میں ان مذکورات بعد الزکوٰۃ پر اکتفا کرتا ہوں، طالبِ دین ، صاحبِ فہم ان متروک صورتوں کو اس سے بہ خوبی سمجھ کر عمل کرسکتاہے۔میّت کے معاملے کے متعلق کوتاہیاں (اصلاحِ معاملہ بہ موتیٰ) یہ معاملے تین قسم کے ہیں: ایک قبل الموت (یعنی حالتِ مرض میں)، دوسرے وقت الموت (یعنی موت کے بہت قریب)، تیسرے بعد الموت (یعنی موت کے بعد جب تک اس کے متعلق کوئی تذکرہ یا کارروائی جاری رہے) اور ان تینوں قسموں میں مختلف کوتاہیاں واقع ہوتی ہیں، جو اختصار کے ساتھ ذکر کی جاتی ہیں۔حالتِ مرض