اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اخیر علاج ہے اور اکسیر علاج ہے۔یَہْدِ قَلْبَہُ کے بعد پریشانی اور رنج وغم کہاں : آں عزیز نے اپنی محبت سے لکھا ہے :’’لیکن مجھ کو اس کا صدمہ ہوتا ہے جب مجھ کو یہ معلوم ہوا کہ آپ کے عیش وآرام میں فرق پڑگیا۔‘‘ یہ آں عزیز کی محبت کا مقتضا ہے اور ہونا بھی چاہیے، اور حقیقی بھائی کے ساتھ تو کیوں نہ ہوتا، ہر نوعی بھائی کے ساتھ ہونا چاہیے: چو از محنتِ دیگراں بے غمی نشاید کہ نامت نہند آدمی یعنی اگر دوسروں کے رنج و غم سے تم بے خبر ہو تو مناسب نہیں کہ تمہارا نام آدمی رکھیں۔ مگر میں آں عزیز کو بے فکر اور مطمئن کرتاہوں کہ حق تعالیٰ نے اس عیش سے زیادہ مجھ کو عیش عطا فرمائی، یعنی وہ عیش دنیا کا تھا اور واقع میں مجھ کو اس سے ایک گونہ دلچسپی ہوگئی تھی، اور کبھی کبھی سوچ کر ڈرتا تھا کہ خدا نہ کرے اس آیت کا مضمون تو مجھ پر صادق نہیں آنے لگا: {وَرَضُوْا بِالْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَاطْمَاَنُّوْا بِہَا} 1 اور وہ دنیوی زندگی پر راضی ہوگئے (اور آخرت کی فکر اصلاً نہیںکرتے) اور اسی میں جی لگا بیٹھے (آیندہ کی کچھ فکر نہیں)۔ خدا تعالیٰ کا شکر ہے کہ ان واقعات نے اس حدیث کے معنی سمجھا دیے: اَللّٰہُمَّ لاَ عَیْشَ إِلَّا عَیْشُ الْآخِرَۃِ۔ اے اللہ!آخرت کے عیش کے سوا کوئی عیش نہیں۔ اوّل اوّل ذرا جی گھبرایا، مگر حق تعالیٰ نے دکھلادیا : درد از یار است و در مان نیزہم