اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس کے نام کردے اور خود بھی نیت کرے کہ مہر دے چکا اور مہر ادا کردیا۔ سو سمجھ لینا چاہیے کہ مہر کے عوض (بدلہ) میں یہ چیزیں دینا بیع (خرید وفروخت) ہے اور بیع میں تراضی جانبین مطلقاً شرط (دونوں طرف سے مکمل شرط) ہے۔ اور بعض میں تساویٰ مقدار میں(مقدار میں برابری) بھی شرط ہے، پس اگر ان چیزوں کا دینا مہر میں منظور ہے تو زوجہ سے صریح الفاظ میں پہلے پوچھنا چاہیے کہ ’’ہم تمہارے مہر میں یہ چیزیں دیتے ہیں، آیا تم رضامند ہو؟‘‘ پھر اگر وہ رضامند ہو تو اگر وہ چیز جنسِ مہر سے نہیں ہے، مثلاً: مہر روپیہ تھا اور یہ چیز مکان یا کپڑا ہے تو بلا شرط قلیل وکثیر کے رضامندی سے یہ مبادلہ جائز ہے۔ اور اگر وہ چیز جنسِ مہر سے ہے مثلاً: روپیہ تھا، یہ چیز چاندی کا زیور ہے تو اس کے ساتھ یہ بھی شرط ہے کہ دونوں کی مقدار برابر ہو، مثلاً: مہر اگر سو روپیہ ہوا اور زیور پچاس روپیہ کے برابر ہوا تو یہ مبادلہ جائز نہیں، البتہ دو صورتیں درست ہوں گی، ایک یہ کہ پچاس میں زیور لگادے اورپچاس معاف کردے، دوسرے یہ کہ صلح کے طور پر لے لے، تو اس کے معنی شریعت خود یہ تجویز کرلیتی ہے کہ پچاس میں زیور لے لیا اور پچاس معاف کردیے۔عورت اپنے مرض الموت میں مہر معاف نہیں کرسکتی : ایک کوتاہی مہر کے بارے میں یہ ہوتی ہے کہ اکثر عورتیں اپنے مرض الموت میں مہر معاف کردیتی ہیں اور اس معافی سے زوج بالکل بے فکر ہوجاتا ہے۔ سو سمجھ لینا چاہیے کہ یہ معافی وصیت للوارث کی فرع (وارث کے لیے وصیت کی ایک صورت) ہے۔ اور یہ بدون رضا دوسرے ورثا کے ناجائز ہے، پس اس معافی سے مہر معاف نہ ہوگا، البتہ زوج کو جس قدر میراث میں پہنچے گا وہ بے شک معاف ہوجائے گا، باقی اس کے ذ۔ّمہ واجب الاداء رہے گا، جو دوسرے وارثوں کو دیا جائے گا، البتہ اگر سب ورثا اس معافی کو جائز رکھیں تو کل معاف ہوجائے گا اور اگر بعض نے جائز نہ رکھا یا بعض نابالغ ہوں تو اُن کے حصے کے قدر معاف نہ ہوگا۔شوہر کے مرض الموت میں عورت کو مہر معاف کرنے کی رائے نہیں دینی چاہیے : ایک کوتاہی اس بارے میں یہ ہے کہ زوج کے مرض الموت میں عورت مہر معاف کردیتی ہے، اس میں تفصیل یہ ہے کہ اگر خوشی سے معاف کردے، معاف ہوجاتا ہے۔ اور اگر عورتوں کی زبردستی، گھیرا گھیری سے معاف کرے، عنداللہ (اللہ تعالیٰ کے نزدیک) معاف نہیں ہوتا، اُوپر والوں کو ایسے موقع پر اس طرح مجبور نہ کرنا چاہیے، بلکہ بعض مواقع پر معاف کرنا مصلحت بھی نہیں ہوتا، مثلاً: میراث کا حصہ زوجہ کا اس کی بسر کے لیے کافی نہیں اور ورثا سے بھی اُمید رعایت و کفالت (اخراجات برداشت