اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شرافتِ نسب میں پردیسیوں کو رذیل اور ذلیل سمجھنا صحیح نہیں : ایک کوتاہی یہ ہے کہ بعض قصباتی دیہاتی لوگ تمام پردیسیوں کو رذیل اور ذلیل سمجھتے ہیں، گویا ان کے نزدیک شرافت محصور (بند) ہے چند قریٰ (بستیوں) میں، جس پر کوئی دلیل نہیں، اسی وجہ سے اگر کوئی شخص باہر سے کوئی نکاح کرکے لے آئے برادری کی عورتیں ہرگز اس کو اپنے برابر نہیں سمجھتیں، پھر اس کی اولاد کی شادی برادری میں مصیبت ہوجاتی ہے۔کفاء تِ نسبیہ میں اِفراط و تفریط مذموم ہے : دو کوتاہیاں اس باب میں کفاء تِ نسبیّہ میں اور وقوع میں آتی ہیں۔ ایک اِفراطی، دوسری تفریطی۔ اِفراطی (حد سے آگے بڑھنا) تو یہ کہ بعض لوگ خصوصاً پرانے زمانے کے اس کو اس قدر مہتم بالشان سمجھتے ہیں کہ اس کے ہوتے ہوئے وہ ناکح کے کسی وصف کو نہیں دیکھتے، نہ لیاقت کو، نہ دین کو، نہ صحت کو، نہ وسعتِ مالیہ کو، اور اپنے اس خیال پر اس عنوان سے افتخار کرتے ہیں کہ ’’میاں! ہڈی بوٹی اچھی ہونا چاہیے۔‘‘ کسی ظریف نے اس عنوان کا جواب نہایت لطیف دیا ہے کہ ’’ہم تو کتے نہیں جو فقط ہڈی بوٹی کو دیکھیں۔‘‘ اور واقعی اس خیال کا لغو ہونا ظاہر ہے، نکاح سے جو اصل مقصود ہے یعنی مصالحِ خاصہ، اس کے لیے سب ہی اُمور پر نظر کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ صرف ایسے وصفِ اضافی (زائد خوبی) پر جوکہ خود ناکح کے کسی وصفِ حقیقی کی طرف راجع نہیں، محض آبا واجداد کی طرف انتساب اس کا منشا ہے، اس پر مفاسد یہ مر۔ّتب ہوتے ہیں کہ بعض دفعہ ناکح محض نالائق، بد دین، یا مریض، بے کار یا بہت بوڑھا، یا بالکل بچہ یا فاقہ زدہ ہوتا ہے اور منکوحہ کے لیے عمر بھر کا جیل خانہ ہوجاتا ہے۔ اور تفریطی (کمی کرنے والے) یہ کہ بعض لوگ خصوصاً نئے زمانے کے دوسرے اوصاف کے ہوتے ہوئے نسب کا ذرا لحاظ نہیں کرتے، کہیں ۔ّحبِ دین (دین کی محبت) کے غلبے کے سبب اور کہیں ۔ّحبِ دنیا (دنیا کی محبت) کے غلبے کے سبب، اَمرِ ثانی گو کثیر الوقوع (اکثر واقع ہونے والا) ہے، اَمر ِاوّل کا بھی ہم نے ایک مادّۂ تحقیق دیکھا ہے، کہ دو نوجوانوں میں دوستی تھی، جوکہ دونوں نیک بخت، دین دار تھے، جن میں ایک عالی نسب سیّد زادہ (اُونچے خاندان کے سیّد کا لڑکا) اور دوسرے برہمن زادہ نو مسلم (برہمن کے بیٹے نو مسلم) تھے، اور وہ سیّد زادہ اپنی یتیم ہم شیرہ کا عقد اس اپنے دوست سے کرنے کی فکر میں تھا، اور وہ دوست اپنے لیے اس اَمر میں بے حد کوشاں( بے انتہا کوشش کرنے والے) تھے، مجھ کو اطلاع ہوئی، چوںکہ دونوں شخصوں کو مجھ سے دینی خصوصیت تھی، میں نے دونوں کو خصوصاً خاطب (نکاح کا پیغام دینے