اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہ اس میں تمام علاماتِ ذکورت واُنوثت کے (مردوں اور عورتوں کی پوری علامتیں) برابر درجے میں متعارض ہیں، سو اس کا نکاح کسی سے جائز نہیں، نہ مرد سے، کیوںکہ شاید وہ بھی مرد ہو، اور نہ عورت سے، کیوںکہ شاید وہ بھی عورت ہو، اور کسی دوسرے ’’خنثیٰ مشکل‘‘ سے، کیوںکہ شاید دونوں مرد ہوں یا دونوں عورت ہوں۔ اور اس کے تمام احکام میں دونوں شبہوں کا لحاظ کرکے بے حد رعایت کی گئی ہے، جس سے ۔ُفقہائے اسلام کی باریک بینی کا اندازہ ہوتا ہے، اور فقہ میں اس کا ایک مستقل باب منعقد کیا ہے، کیوںکہ ایسے شخص کا وجود بہت ہی نادر ہے، اس لیے اس کے احکام کا بیان یہاں ضروری نہیں سمجھا گیا۔1ولد الزنا سے نکاح صحیح ہوجاتاہے : ایک صورت تحریمِ حلال کی بعض عوام سے سنی گئی کہ ولد الزنا (حرامی اولاد) کے نکاح کو بھی باطل سمجھتے ہیں، سو یہ بھی غلط ہے، اپنے کفو سے بھی درست ہے، اور غیر کفو سے بھی، جہاں کفاء ت کا شرط ہونا شرعاً ضروری نہ رہے، نیز درست ہے، جس کی تفصیل کے لیے فقہ کی طرف رُجوع کرنا چاہیے۔نان و نفقہ کی خبر گیری نہ کرنے سے از خود نکاح باطل نہیں ہوتا : ایک صورت تحلیلِ حرام کی عوام نے ایک اور تراش رکھی ہے، یعنی جو مرد نان ونفقہ کی خبر گیری نہ کرے، یا مقدور (طاقت) نہ رکھے اس کے نکاح کو از خود منفسخ (ختم) سمجھ کر اس کا نکاح دوسری جگہ کردیتے ہیں۔ اسی طرح جو عورت شوہر کے گھر سے نکل کر بدکاری کرنے لگے، یا شوہر اس کو نکال کر ایک عرصۂ دراز تک اس سے تعلق نہ رکھے، اس کو بھی نکاح سے خارج سمجھ کر اس کو نکاحِ ثانی کی اجازت دے دیتے ہیں، یہ سب بالکل غلط در غلط ہے۔ البتہ تفریقِ مُعسر (ناداری کے باعث تفریق) میں امام شافعی ؒ کامذہب ہے کہ مسلمان حاکم جس کو سلطنت سے ایسے ۔ّمقدمات کا باضابطہ اختیار دیا گیا ہو، اِعسار (ناداری) کی حالت میں نکاح فسخ کردے گا، اور بدون اس شرط کے وہ بھی از خود منفسخ نہیں کہتے، جیسا عوام نے غلط سمجھ رکھا ہے، جس طرح مفقود کی تفریق نکاح میں امام مالک ؒ کے مذہب پر قضائے قاضی شرط ہے، جس کو بندے نے اُوپر بھی لکھا ہے، کہ اس اشتراط کی کتبِ مالکیہ میں بھی تصریح ہے ، اس وقت اس کا پتا بھی عرض کیے دیتاہوں، زرقانی مالکی ؒ نے ’’شرحِ موطا‘‘ میں ایک ہی عبارت میں چار جگہ اس کی تصریح کی ہے، بندے کے تتمہ ثانیہ ’’امداد الفتاویٰ‘‘ ص:۱۶۸ میں وہ عبارت بعینہٖ منقول ہے، ضرورملاحظہ فرمائی جائے۔ بہر حال ۔ّحلت و حرمت میں سخت احتیاط درکار ہے۔