اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بغرضِ خدمت نکاح مقصود ہوتو کیسی عورت سے نکاح کرنا چاہیے؟ اور اگر نکاح ہی پر موقوف ہو تو ایسی عورت سے نکاح کرے جو خود مختار ہو، اور وہ اپنے لیے پورے طور سے رائے قائم کرسکے، اور اس سے اس کی حالت ومصلحت پوشیدہ (چھپی ہوئی) بھی نہ ہو، اور بہتر یہ ہے کہ اس کی حالت سے بہ وجہ زیادتِ سن (عمر زیادہ ہونے کے سبب) یہ بھی گمان غالب ہو کہ اس میں تقاضائے نفسانی( نفسانی خواہش) نہیں رہا، تو اس طرح سے کوئی مفسدئہ مظنون (خرابی کا گمان) نہ ہوگا، ہاں! یہ ممکن بلکہ غالب ہے کہ ایسی عورت ہم کفو( ہم مرتبہ ) کم ملے گی، تو خدمت کے لیے کفو ہی کی کیا ضرورت ہے؟ اس کازیادہ لحاظ توالد و تناسل (اولاد کے ہونے اور نسل کے بڑھنے) میں کیا جاتاہے کہ اگر اولاد غیر کفو سے ہوئی تو اہلِ برادری عرفاً اس کو اپنے برابر نہیں سمجھیں گے، اور ان کے ازدواج (شادی کرنے)وغیرہ میں تنگی ہوگی، تو جب یہ مرد از کار رفتہ فرض کیا گیا ہے تو توالد وتناسل کی نوبت ہی کہاں آئے گی جس کے لیے غیر کفو ہونا نامناسب ہے؟مرد کو دھوکا دے کر نکاح کردینے کے مفاسد : ایک کوتاہی اس کا مقابل ایک اَمر ہے، وہ یہ کہ منکوحہ کسی وجہ سے ایسی ہو کہ غالب ظن (گمانِ غالب) میں مرد اس کو پسند نہ کرے گا، اور اولیائے منکوحہ نے دھوکا دے کر کسی سے نکاح کردیا، مثلاً: اس کو کوئی ایسا مرض ہے جو ہم بستری سے مانع ہے، کہیں کہیں ایسا مشاہدہ ہوا ہے کہ عورت رَتقا (جس کی تنگیٔ فرج کے سبب جماع کرنا محال ہو) یا قرنا (فرج میں ایک زائد گوشت کا پیدا ہونا جو ۔ّلذتِ جماع میں حارج ہوتا) ہے، ایک جگہ مجنونہ (پاگل) کا نکاح ایک اندھے سے کردیا تھا، اس نے شوہر کے کاٹ لیا، وہ بھاگا،اوربے حد رُسوائی ہوئی، آخر طلاق ہوئی، مہر کا جھگڑا پڑا۔ ایک جگہ عورت بالکل بھوری تھی، یعنی جلد ایسی سفید تھی جیسے برص کے مرض میں ہوجاتی ہے، سو مرد تو کہیں صابر شاکر بے نفس ہوتاہے، اور اس کو سردھیلتا ہے، مگر تمام زندگی اس کی بے حلاوت (بے مزہ) ہوتی ہے، اور گو اِستخلاص بعض کو ممکن ہے، مگر طبائع (طبیعتیں) مختلف ہیں، بعض اس کو بے ۔ُمروّتی سمجھتے ہیں، بعضے وسعت کم رکھتے ہیں، اس لیے وہ اس کا اہتمام نہیںکرتے، تو جن لوگوں نے اس کو دھوکادیا ہے ان پر تو اس تلبیس (دھوکا دہی) و ایذا رسانی (تکلیف پہنچانے) کا وبال ضرور ہی ہوگا۔ بعض جگہ دیکھا گیا ہے کہ آسیب زدہ لڑکی کو کسی کے سرمڑھ دیا، اور جب وہ متوجہ ہوا تو ۔ِجن۔ّ صاحب اُس کی طرف متوجہ ہوئے، غرض یوں ہی صبر کرکے رہ گیا، اور خدمت اس کی جدا اس کے ذ۔ّمے رہی، زردادن و دردِ سرخریدن (رقم