اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوجائیں گے۔حرمتِ رضاعت دو سال عمر کے بعد کسی عورت کا دودھ پینے پر ثابت نہیں ہوتی : من جملہ اُن کے ایک غلطی یہ ہے کہ حرمتِ رضاعت کے ثبوت کے لیے کسی عمر کی قید نہیں سمجھتے، حتیٰ کہ اگر غلطی سے کسی عورت کا دودھ آٹے میں جا گرے اور اس آٹے کی روٹی خاوند نے کھالی تو سمجھتے ہیں کہ حرمتِ رضاعت ثابت ہوگئی اور بی بی اس پر حرام ہوگئی۔ سو یہ بھی بالکل غلط ہے، بلکہ جو زمانہ بچے کے دودھ پینے کا شریعت نے مقر۔ّر کیا ہے، یعنی دو سال جمہور کے نزدیک اور اڑھائی سال امام ابوحنیفہ ؒ کے نزدیک( اور اکثر حنفیہ نے بھی فتویٰ پہلے ہی قول پر دیا ہے) اس زمانے کے اندر دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوتی ہے، پس صورتِ مذکورہ میں یہ بی بی اپنے شوہر پر حرام نہیں ہوئی، البتہ خود عورت کا دودھ پینا بعد مد۔ّتِ رضاع (بچے کے دودھ پینے کی مد۔ّت) کے ایک حرام فعل ہے، مگر اس سے رشتہ ثابت نہیں ہوگا۔مدت رضاع کے اندر دودھ پینے سے حرمتِ رضاع ثابت ہوجاتی ہے : من جملہ اُن کے ایک غلطی اس غلطی کے مقابلے میں یہ کی جاتی ہے کہ ۔ّمدتِ رضاع کے اندر اگر اس مد۔ّت کی تکمیل سے قبل بچے کا دودھ چھڑا دیا جائے اور پھر کسی اتفاق سے یہ بچہ دودھ پی لے تو بعضے لوگ یوں سمجھتے ہیں کہ اس صورت میں بھی حرمت ثابت نہیں ہوتی، بلکہ یوں سمجھتے ہیں کہ خود یہ دودھ پلانا بھی حرام ہے۔ سو دونوں باتیں غلط ہیں، بلکہ اس صورت میں حرمت رضاع بھی ثابت ہوجائے گی۔ (فِيْ الدُّرِّ المُخْتَارِ: وَلَوْ بَعْدَ الْفِطَامِ) اور دودھ پلانا بھی حلال ہوگا۔گائے، بھیڑ، بکری کا دودھ ایک ساتھ پینے سے حرمتِ رضاع ثابت نہیں ہوتی : من جملہ اُن کے ایک غلطی یہ ہے کہ بعضے لوگ حرمتِ رضاع کو عورت کے دودھ کے ساتھ خاص نہیں سمجھتے، بلکہ یوں سمجھتے ہیں کہ اگر میاں بی بی گائے وغیرہ کا دودھ بھی ایک دوسرے کا جھوٹا پی لے تو وہ بھائی بہن ہوجاتے ہیں، سو یہ بھی بالکل لغو ہے، اس سے کچھ نہیں ہوتا۔ (فِيْ الدُّرِّ الْمُخْتَارِ مِنْ ثَدْيِ آدَمِیَّۃٍ)