اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دینا مخالف ہے نص {وَلَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌط} 1 (اور جس بات کی تحقیق نہ ہو، اس پر عمل در آمد مت کیا کر) کی اور {فَاحْکُمْ بَیْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعِ الْہَوٰی } 2 (سو لوگوں میں انصاف کے ساتھ فیصلے کرتے رہنا اور آیندہ بھی نفسانی خواہش نہ کرنا) کی۔چھوٹے بچوں کی پرورش میں کوتاہیاں : یہاں تک اس بقیہ میں اکثر احکام متعلق عدّت کے تھے، طلاق کے بعد علاوہ ۔ّعدت کے حضانت یعنی چھوٹے بچوںکی پرورش کاپیش آتا ہے، اسی طرح وفاتِ شوہر کے بعد بھی، خلاصہ یہ کہ افتراق بین الزوجین (میاں بیوی میں تفریق) کے بعدکبھی نابالغ اولاد بھی ہوتی ہے، بعض اوقات زوجین اور کبھی زوجہ اور ورثائے زوج میں ان بچوں کے متعلق پیش آتی ہے اور اکثر تو یہ کشا کش اس صورت سے ہوتی ہے کہ فریقین میںسے ہر شخص ان بچوں پر اپنا دعویٰ استحقاق کا (حق دار ہونے کاعویٰ) کرتا ہے اور سب اپنے اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں۔ اور کبھی اس کا عکس ہوتا ہے، یعنی ہر ایک دوسرے پر ڈالتا ہے، اوّل صورت میں اکثر تو یہی ہے کہ جس کا زور ہوا وہ غالب آگیا اور بچے پر قبضہ کرلیا، خواہ حق ہو یا نا حق ہو، یعنی اگر باپ یا باپ والے زور دار ہوئے تو دودھ پینے ہی کی حالت میں یااس کے ذرا بعد ماں سے چھین لیتے ہیں۔اور اگر ماں والے زور دار ہوئے تو وہ عمر بھر بھی باپ کو قبضہ نہیں دیتے، سو یہ دونوں غلطیاں ہیں۔چھوٹے بچوںکی پرورش کا کون زیادہ مستحق ہے؟ اس کا قانونِ شرعی یہ ہے کہ اگر ماں کافراور فاجر نہ ہو اور اس نے ہنوز کسی ایسے مرد سے نکاح نہ کیا ہو جو بچے کے ساتھ ذی رحم ۔َمحرم (نسبی رشتہ دار) ہونے کا علاقہ (تعلق) نہ رکھتا ہو تو ماں اس بچے کو اپنے پاس رکھنے کے استحقاق میں سب سے مقد۔ّم ہے۔ اور اس استحقاق کی مد۔ّت یہ ہے کہ لڑکا سات برس کا ہوجائے اور لڑکی ایسی ہوجائے کہ مردوں کو اس کی طرف رغبت ہونے لگے، اس کے بعد اس کو باپ کی طرف واپس کردیا جائے گا، اور دادا بھی بجائے باپ کے ہے (یعنی باپ کے حکم میں ہے)، جب کہ باپ موجود نہ ہو۔ اگر باپ اور دادا نہ ہوں تو پھر عصبات جوکہ ذی رحم ۔َمحرم ہوں وہ زیادہ مستحق ہیں بشرطے کہ معتمد (قابلِ اعتماد )ہوں۔ اور جو ایسے عصبات نہ ہوں تو حاکم کسی اہل کے سپرد کردے۔ اور لڑکی کو کسی امین، دین دار عورت کے سپرد کرے۔ اور لڑکا اگر بالغ ہو کر خود اپنی نگرانی کرسکے، پھر اس پر قبضہ کرنے کا کسی کو حق نہیں۔ اور اگر ماں کافر، فاجر ہو تو اس کو کچھ حق نہیں۔ اسی طرح اگر کسی ایسے مردسے نکاح کرلیا ہو جو بچے کا ذی رحم ۔َمحرم نہیں، اس کی تین صورتیں ہیں: