اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عد۔ّت پوری ہونے کا) بھی انتظار نہیں کرتے اور عد۔ّت کے اندر نکاح کرلیتے ہیں، بعضے اپنے نزدیک بڑی احتیاط کرتے ہیں کہ نکاح کو تو جائز سمجھتے ہیں، مگر اس سے قربت نہیں کرتے، سو خوب سمجھ لینا چاہیے کہ عد۔ّت کے اندر بالکل نکاح جائز نہیں ہوتا۔زنا سے حمل رہ جانے کی صورت میں نکاح فوراً جائز ہے : بعضے لوگ اس کے مقابلے میں دوسرا غلو کرتے ہیں کہ اگر کسی غیر منکوحہ وغیر ۔ّمعتدہ (ایسی عورت جس کا نکاح نہ ہوا ہو، اور نہ وہ عد۔ّت میں ہو) کو زنا سے حمل رہ جائے تو اس کے لیے بھی وضعِ حمل کو عد۔ّت تجویز کرتے ہیں۔ سو یہ بھی غلط ہے، اس پر عد۔ّت نہیں، اس سے نکاح فوراًجائز ہے، البتہ صحبت اور اس کے مقد۔ّمات بوس وکنار وغیرہ جائز نہیں، جب تک کہ وضعِ حمل نہ ہوجائے۔عدت میں پورے تیس دن کا مہینہ شمار کیا جائے : ایک غلطی عام یہ ہے کہ جن صورتوں میں مہینوں سے عد۔ّت ہے، خواہ تین مہینے یا چار مہینے دس دن، اس میں اگر ایک یا دو مہینے اُنتیس کے ہوں تو اس کمی کے عوض دس دن عد۔ّت میں بڑھاتے ہیں، مثلاً: ایک عورت کے شوہر کی وفات دسویں شوال کو ہوئی، تو بیسویں صفر کو علی الاطلاق اس کی عد۔ّت کو ختم سمجھتے ہیں، اگرچہ ذیقعدہ وذی الحجہ و ۔ّمحرم و صفر میں سے دو تین مہینوں کا چاند اُنتیس کا ہوا ہو، حالاںکہ ہمارے ائمہ میں سے یہ کسی کا مذہب نہیں، صاحبین ؓ کے نزدیک درمیان کے مہینے چاند سے لیں گے اور اوّل کا مہینہ اُنتیس کا ہوا ہو تو اس کی تکمیل اخیر میں دنوں سے کرلیں گے، تو اس صورت میں بھی بیسویں صفر کو اس کی عد۔ّت ختم نہ ہوگی۔ اور امام صاحب ؒ کے نزدیک سب مہینے دنوں سے شمار کریں گے، یعنی اس صورت میں ایک سو تیس دن گزرنے سے عد۔ّت ختم ہوگی، پس اگر درمیان میں تین مہینے اُنتیس کے ہوئے تو بیسویں صفر کے بعد تین دن بڑھائے جائیں گے اور تئیسویں صفر کو عد۔ّت ختم ہونے کا حکم کریں گے، خوب یاد رکھنا چاہیے۔عدت کا شمار طلاق یا وفات کے وقت سے شروع ہوتاہے : بعضے لوگ یہ غلطی کرتے ہیں کہ اگر کسی عورت کو طلاق ہوگئی یا اس کے شوہر کی وفات ہوگئی اور اس کو ایک مہینے بعد خبر ہوئی، تو بعضے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ابتدا عد۔ّت کی خبر پہنچنے تک کے وقت سے ہوگی، حالاںکہ ایسا نہیں، بلکہ طلاق یا وفات ہی کے وقت سے عد۔ّت کا شمار ہوگا۔