اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رخ، بعض دفعہ اشارے سے نماز پڑھنا شروع کردی، بلکہ ریل میں تو بالکل نماز ہی اُڑا دی جاتی ہے، بالخصوص عورتیں تو ریل میں شاذ ونادر ہی نماز پڑھتی ہوں گی، اپنے دل کو سمجھا لیتی ہیں کہ یہاں نہ تو پانی کا انتظام ہے، نہ جگہ گنجایش کی ہے، نہ تختہ پاک ہے، نہ رُخ معلوم ہے، یا رُخ کی طرف پڑھنا دشوار ہے، نہ پردے کاپورا انتظام ہے، اور ان عذروں سے مستورات کی نماز بیل گاڑی کے سفر میں بھی اکثر برباد ہوتی ہے۔حجاج کی نمازوں میں کاہلی وسستی : اور ان سے زیادہ ان لوگوں کی حالت قابلِ حسرت ہے جو حج کو جاتے ہیں اور ریل یا جہاز میں بے ہودہ وساوس سے یا کاہلی سے نماز نہیں پڑھتے، ایک عبادت ادا کرنے چلے اور پانچ فرض روزانہ برباد کیے، اگر جہاز ہی کی ضائع شدہ نمازیں شمار کی جائیں اور ایک پھیرے میں پندرہ دن کی رفتار فرض کی جائے تو پانچ نماز روز کے حساب سے پچھتّر نمازیں ہوتی ہیں، اسی طرح اگر واپسی کا پھیرا لیا جائے تو اتنی ہی اس میں ہوکر ڈیڑھ سو ہوئیں، کتنے افسوس کی بات ہے کہ ایک فرض ادا کیا اور ڈیڑھ سوفرض برباد کیے، کیا ایسے شخص کے حج کو کہا جاسکتا ہے کہ خدا کا فرض سمجھ کر کیا گیا ہے؟ اگر یہ تھا تو ڈیڑھ سو فرض بھی تو خدا ہی کے تھے، ان کو کس دل سے ضائع کرنا گوارا کیا؟ سچ ہے کہ ہم لوگوں کو باعث عبادت کا بھی اکثر اُمورِ نفسانیہ امتیاز یا دفعِ ملامت وغیرہ ہوتا ہے۔ یا اگر مجرد نہیں ہوتا تو آمیزش زیادہ ضرور ہوتی ہے۔ بہرحال اگر ان لچر بناؤن پر نماز ترک کردی تب بھی اور اگر اس میں بلا فتویٔ شرعی رُخصت پر عمل کرلیا کہ وہ بھی ترک ہی کے حکم میں ہے تب بھی نہایت بددلی کی دلیل ہے، ایسی نماز پر تو خاصا شبہ ہوتا ہے کہ محض دکھلاوے کے لیے نام کرنے کوپڑھتے ہیں، ایسے نمازیوں کی شان میں فرمایا گیا ہے: {وَاِذَا قَامُوْآ اِلَی الصَّلٰوۃِ قَامُوْا کُسَالٰیلا یُرَآئُوْنَ النَّاسَ وَلَا یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ اِلَّا قَلِیلًاO}1 اور جب کھڑے ہوں نماز کو تو کھڑے ہوں ہارے جی سے لوگوں کو دکھانے اور یاد نہ کریں اللہ کو مگر تھوڑا سا۔ بڑی وجہ اس کی دو امر ہیں: ۱۔ مسائل کی ناواقفی۔ ۲۔ نماز کی عظمت کا دل میں نہ ہونا۔