اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں نے تو ایسی تشویشات کو دیکھ کر ایک مقام پر یہ انتظام کیا تھا کہ سب ۔ُعلما کو متفق کرکے خاص ایک عالم کو اس بابِ خاص میں محطِ خبر ومدار حکم ِٹھہرا لیا کہ جو خبر ہلال کے متعلق جس عالم کے پاس آئے، وہ ان کی خدمت میں پہنچائی جائے، اور جو شخص جس سے فتویٰ پوچھنے آئے وہ سائل کو ان ہی کے پاس بھیج دے، اور جس کو کوئی اختلاف کرنا ہو، ان ہی سے ظاہر کرے۔ غرض عوام کو اختلاف کی اطلاع نہ ہو، اور حکم حاصل کرنے میں ان کو تشویش نہ ہو، اور اس قرارداد کے بعد عام لوگوں میں اس کا اشتہار دے دیا گیا، پس سب خلجانوں سے نجات ہوگئی تھی، اگر سب جگہ ایسا انتظام کرلیا جائے، تو أقرب إلی الاتفاق وأبعد من الافتراق ہے۔ضروری احتیاط : اور ایک انتظام یہ ضروری ہے کہ چاند دیکھنے پر یا اس کی خبر سننے پر بلا ضرورت دوسرے مقامات پر تار نہ دوڑایا کریں، بلکہ کسی عامی کے پوچھنے پر بھی جواب نہ دیا کریں کہ دوسری جگہ عوام کے ہاتھ میں ایسی خبریں پہنچ جانے کے بعد چوںکہ اس وقت خود رائی کا غلبہ ہے، ضرور مفاسد پیش آتے ہیں کہ ان کا اِنسداد قابو سے باہر ہے، اور شرعاً کوئی ضروری اَمر ہے نہیں کہ از خود دوسری جگہ خبر بھیجا کرو۔ البتہ کوئی عالم دریافت کرے تو جواب دے دو، پھر وہ خود ہی حکمِ شرعی کے موافق عمل کریں گے، اور کسی مفسدہ کا احتمال نہ ہوگا، اور جب ایسے استدلالات کہ کسی درجے میں صلاحیت استدلال ہونے کی نہیں رکھتے ان سے دلیل پکڑنا تو کس قدر مذموم اور اختراع فی الدین ہوگا۔ مثلاً: رجب کی چوتھی کا لا محالہ غرۂ رمضان کے موافق ہونا، چاند کا بڑا ہونا یا دیر تک ٹھہرنا، اُونچا ہونا یا بدرِ کامل ہونا، بیٹھ کر اُٹھنا، دو شب تک غائب رہنا، فلاں جنتری میں ۲۹ یا ۳۰ کا لکھا رہنا، ومثل ذالک یہ سب شرع میں غیر معتبر ہیں۔ اور یہ شبہ نہ کیا جائے کہ اکثر ایسے اُمور حسابی اور مطابع واقع کے ہیں، تو شرع نے اُمورِ واقعیہ کی نفی کیسے کی؟ اس میں تو اس کی طرف نسبت کذب کی لازم آتی ہے؟ وجہ اس شبہ کے وارد ہونے کی یہ ہے کہ شرع نے ان اُمور کے وقوع کی نفی نہیں کی کہ یہ محذور لازم آئے بلکہ ان اُمور کے اعتبار کی نفی کی ہے یعنی ہم ان اُمور کے وقوع پر اپنے احکام کا مدار نہیں رکھتے تو یہ حق ہر صاحبِ قانون کو حاصل ہے۔ مثلاً: کوئی نوکری مشروط ہو بی۔ اے کے ساتھ، وہ انٹرینس والے کو نہ ملے گی، تو اس کے یہ معنی نہیں کہ اس شخص کے انٹرینس ہونے کی نفی کی گئی ہے بلکہ معنی یہ ہیں کہ انٹرینس ہونا معتبر اور مدارِ استحقاق نوکری کا اس موقع پر نہیں ہے، تو اگر غرئہ شرعی غرئہ حسابی نہ ہو تو اس کو یکم کہنے کے یہ معنی نہیں کہ وہ واقع میں یکم ہے، بلکہ معنی یہ ہیں کہ خواہ وہ واقع میں کسی