اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
پر شہادت کو ردّ کرتے ہوئے دیکھا ہے کہ شہادت ادا کرنے والا گنوار ہے کوئی ۔ّمعزز آدمی نہیں، اگرچہ وہ گنوار دِین میں ان ۔ّمعززین سے ہزار درجہ افضل ہو، مگر ان کے نزدیک وہ آدمی بھی نہیں۔ پھر اسی قسم کے لوگوں کو یہاں تک تنزّل کرتے ہوئے دیکھا ہے کہ کہتے ہیں: ’’میرے چماروں نے دیکھا ہے، ہمارے محلے کے فلاں فلاں (نا بالغ) بچے نے دیکھا ہے‘‘، پس یا بآن شورا شوری یا بائیں بے نمکی، اور اس تمام تر خرابی کا منشا صرف یہی ایک امر ہے کہ ۔ُعلما سے اپنے کو مستغنی سمجھتے ہیں بلکہ افسوس ہے کہ بعض اوقات ان کا فتویٰ سن کر ان سے مزاحمت کرتے ہیں، اور اس میں جرح نکالتے ہیں، إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون۔طریقِ علاج : سواس کی اصلاح یہ ہے کہ ہر شخص اس میں دخل نہ دیا کرے، دُوسرے کی رؤیت پر حکم لگانا تو بڑی بات ہے، مصلحت یہ ہے کہ خود اپنی رؤیت یعنی دیکھنے کو بھی ہر ایک کے رُوبہ رُو بیان کرتا نہ پھرے کہ اور لوگ حکم لگادیں گے، البتہ حاضرینِ مجلسِ رؤیت یا ۔ُعقلا کے رُوبہ رُو ظاہر کرنا مضایقہ نہیں، بلکہ سب خبروں اور مشاہدات کو جمع کرکے کوئی عالم معتبر متد۔ّین قریب ہوں تو ان کے پاس جاکر، اور اگر فاصلے سے ہوں اور خود نہ جاسکے تو دو تین عاقل دین دار آدمیوں کو ان کی خدمت میں حاضر کرکے پوری صورتِ حال واقعے کی عرض کرکے وہ جو فتویٰ دیں اس پر عمل کریں، اور اگر اس فتوے میں کوئی شبہ خیال میں آئے تو عوام کے رُوبہ رُو اس کو ظاہر نہ کریں کہ انتظامِ دین میں خلل پڑے گا، بلکہ بہ واسطہ یا بلا واسطہ اس کو بھی ان ہی عالم سے یا اور کوئی صحبتِ یافتہ ۔ُعلما کا قریب ہو، اُس سے پیش کرکے حل کرے۔علما کو مشورہ : بلکہ میں تو بروئے تجربۂ واقعات یہاں تک ضروری سمجھتا ہوں کہ جس جگہ متعد۔ّد ۔ُعلما ہوں، وہاں ایک عالم بھی بدون مشورہ دوسرے ۔ُعلما کے اس باب میں اپنی تحقیق و رائے عوام کے رُوبہ رُو ظاہر نہ کرے، کیوںکہ ممکن ہے کہ دوسرے عالم کی رائے میں کچھ اختلاف ہو، اور اقوالِ مختلفہ کے شیوع سے عوام میں تشویش پھیل جائے، بلکہ سب مشورہ کرکے اور اگر اختلاف ہو تو باہم طے کرکے ایک قول منقح کرکے وہی قولِ منقح عوام تک پہنچے اور جس عالم سے استفتا کیا جائے ایک ہی جواب سب جگہ سے ملے، اور اگر رائے میں اتفاق نہ ہو تو جو شخص زیادہ ۔َمرجعِ خلائق و کبیر ہو، فتویٰ اس کے سپرد کردیں، باقی سکوت کریں، اگر ان سے کوئی پوچھے تو اسی مرجعِ موصوف کی طرف حوالہ کریں، خود خاموش رہیں، اس میں ان شاء اللہ کبھی بد نظمی نہیں ہوسکتی۔