اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اسی طرح ایسی ہی ضعیف یا باطل ۔ِبناؤں پر کسی کو چور سمجھنا، اور کسی طرح کا شبہ کرنا جائز نہیں، اور سب کا قاعدئہ مشترکہ یہی ہے کہ جس اَمر کے اثبات کا شرع میں جو طریق ہے، جب تک اُس طریق سے وہ اَمر ثابت نہ ہو، اس کا کسی کی طرف منسوب کرنا جائز نہیں، اور اپنے محل میں ثابت ہوچکا ہے کہ ان طرقِ اثبات میں شریعت نے اِلہام یا خواب یا کشف کو معتبر وحجت قرار نہیں دیا، تو ان کی ۔ِبنا پر کسی کو چور یا مجرم سمجھنا حرام اور سخت معصیت ہے۔مسمریزم ، حاضرات، لوٹا گھمانا، وغیرہ سب مہمل اور خرافات ہیں : اورجب ان ذرائع کا شرع میں کوئی اعتبار نہیں، جوکہ بعض اُمورِ غیر ملزمہ میں کسی درجے میں معتبر بھی ہیں بہ شرط عدم تخالفِ شرع، تو جو ذرائع شریعت کے نزدیک کوئی درجہ بھی نہیں رکھتے، اُن پر حکم لگانا تو کس درجہ سخت گناہ ہوگا، جیسے حاضرات کرنا، چور کانام نکالنے کے لیے لوٹا گھمانا، یا آج کل جو عمل ۔ِمسمریزم کا شایع ہوا ہے، یہ تو بالکل مہمل اور خرافات ہی ہیں، جن میں اکثر جگہ تو عامل کا دھوکا ہی ہے، اور بعض جگہ عامل دھوکے باز تو نہیں ہوتا، مگر وہ خود دھوکے میں ہوتا ہے، اس کو ان اعمال کی حقیقت معلوم نہیں۔ سو سمجھ لینا چاہیے کہ یہ سب تصرفات قوتِ خیالیہ کے ہیں، تو جیسے کوئی شخص کسی واقعے میں فکر وخیال کو ۔َصرف کرکے کوئی رائے قائم کرلے، بس اس سے زیادہ ان اعمال کی حقیقت نہیں، اور اس سے دھوکا نہ ہو کہ بعض اعمال میں آیاتِ قرآنیہ بھی پڑھی جاتی ہیں، بات یہ ہے کہ ان آیات کی تلاوت محض حیلہ ہے، قوتِ خیالیہ کے یکسو کرنے کا، ورنہ اصل فعل قوتِ خیالیہ کا ہے، گو آیات بھی نہ پڑھی جائیں جب بھی وہ ۔ّتصرفات ظاہر ہوتے ہیں، اور اگر صرف آیات پڑھی جائیں، اور خیال کو دوسری طرف ۔ّمتصرف کردیا جائے تو ہرگز یہ ۔ّتصرفات ظاہر نہ ہوں۔قرآنِ مجید ، دیوانِ حافظ، مثنوی سے فال نکالنے کاحکم : اوریہی حکم ہے قرآنِ مجید کا، ’’دیوانِ حافظ‘‘ یا ’’مثنوی‘‘ سے فال لے کر کسی پر حکم لگادینے کا ، جیسے ایک حکایت مشہور ہے کہ کسی بادشاہ کی بیگم کا بڑا قیمتی ہار گم ہوگیا تھا، اس نے کنیز سے بہ وقتِ شب چراغ منگاکر اس کی روشنی میں دیوانِ حافظ سے فال لی تویہ مصرعہ نکلا ع چہ دلاورست دوزدے کہ بکف چراغ دارد