اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوگئے ہیں کہ اس کا توڑنا اور ایسے امام کوچھوڑنا واجب ہے، اگر اس کے معزول کرنے پر قدرت نہ ہو تو خود تو ۔ُعزلت کرنا ممکن ہے۔ یعنی سب مل کر کسی دوسری جگہ جماعت کا انتظام کرلیں، اور کسی اہل کو امام تجویز کرلیں، البتہ جہاں امام سے ضرر رسانی کا اندیشہ ہو تو یہ بے چارے معذور ہوں گے، صبر کرنا چاہیے۔ یہ تھے شعبے اس لاحق الذکر کوتاہی کے۔علمِ دین سب کا علاج : ان سب کا علاج علمِ دین ہے، جو پڑھنے سے یا ۔ُعلماکے پاس آنے جانے سے اور پوچھتے رہنے سے نہایت سہولت سے ممکن الحصول ہے۔ یہ تھا مختصر ضروری بیان ان کوتاہیوں کا جو کثیر الوقوع ہیں، اور جن کا وقوع قلیل ہے ان کا ذکر مطوی(ختم) کردیا گیا، اوّل بہ وجۂ قلتِ وقوع کے، دوسرے اس لیے کہ ان کا مذموم ہونا کسی پر مخفی نہیں، سو تنبیہ کے لیے یہ علم ہی کافی ہے: ۱۔ جیسے شرم سے بے وضو نماز پڑھ لینا یا پڑھا دینا۔ ۲۔ وضو کرکے سورہنا اور کسی کے جگانے کے بعد سب کو جھٹلا دینا کہ میں تو نہیں سویا تھا، اور اسی طرح نماز پڑھ لینا۔ ۳۔ نماز میں اخلاص نہ ہونا، یعنی صرف اسی لیے نماز پڑھنا کہ لوگ مجھ کو نمازی سمجھیں، جس کو ’’رِیا‘‘ کہتے ہیں، ونحو ذلک۔وسوسہ کفر نہیں : گویہ امور واقع ہوتے ہیں، مگر کثرت نہیں ہے اور گو ’’رِیا‘‘ کثیر الوقوع ہے، مگر استقرا سے معلوم ہوا کہ صرف نفل عبادات میں کثیر الوقوع ہے اور یہاں زیادہ بیان کرنا غیر نفل کا مقصود ہے اور نفل عبادات و ذکر وغیرہ میں بھی ’’رِیا‘‘ وہیں ہے جس جگہ اس کا قصد ہو۔ اور جو شخص اس کو ُبرا سمجھے، دفع کرے، وہاں اس کا شبہ کرنا اور اس غم میں مبتلا ہوجانا، جیسے بعض سالکین کو پیش آتاہے، مضر ہے، جس خطرے پر ان کو یہ گمان ہوجاتا ہے وہ ’’وسوسہ‘‘ ہے، رِیا نہیں ہے، سو وسوسہ پر مواخذہ نہیں، اس کی موٹی اور تسلی بخش مثال یہ ہے کہ بالاجماع وسوسہ کفر نہیں اور اس پر مواخذہ نہیں، اسی طرح اس کو سمجھئے۔ یہ نکتہ اگرچہ بہت چھوٹا ہے، مگر نفع میں اگر اس کو علمِ عظیم کہا جائے تو بجاہے، والحمد للّٰہ علی ما علّمنیہ وفہّمنیہ۔ اور بھی بعض کوتاہیاں ہوتی ہیں جس کی عدمِ ذکر کی وجہ ذکر کی گئی۔