اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرکے نتیجے میں کلام کرنا محض ۔ّتحکم و اعتساف وکج روی وبے راہی ہے۔ یہی ہے وہ قاعدہ جس کی بنا پر محققین اکثر بدعات کو منع کرتے ہیں، عامی نظر کے لوگ یا اہلِ تعنت ان سے اُلجھتے ہیں، اسی کو کہا ہے: وَکَمْ مِنْ عَائِبٍ قَوْلًا صَحِیْحًا وَآفَتُہُ مِنَ الْفَہْمِ السَّقِیْمِسفر شروع کرنے کے بعد کی کوتاہیاں : یہاں تک ذکر تھا اس کوتاہی کا جو سفر شروع کرنے سے متعلق واقع ہوتی ہے۔ بعض کوتاہیاں بعد سفر شروع کرنے کے ہوتی ہیں، مثلاً: بعضے آدمی رفیقانِ سفر سے ذرا ذرا بات پر اُلجھتے ہیں، کہیں اس پر کہ ’’تم اپنی باری میں جاگے کیوں نہیں؟‘‘ کہیں اس پر کہ ’’اسباب ہم اُٹھاتے ہیں تم کیوں نہیں اُٹھاتے؟‘‘ کہیں اس پر کہ ’’تم نے گاڑی کا کرایہ زیادہ دیا، یا کہیں اور زیادہ خرچ کردیا۔‘‘ خصوص سفرِ حج میں کہ گنوار بھی نوابی مزاج کا ہوجاتا ہے، سو یہ بات سخت بد خلقی میں داخل ہے، اوّل تو یہ اُمور قابلِ خیال ومطالبے کے نہیں، دوسرے اگر ان کا مطالبہ ہی رفیق سے مطلوب ہے تو اس کا یہ طریق نہیں کہ یہ اُس کے عیب چھانٹے اور وہ اِس کے عیب نکالے، بلکہ طریقہ سہل اور ۔ّمجرب النفع یہ ہے کہ تم اس سے کچھ مت کہو، خود برابر کام کیے جاؤ، اس سے خود وہ شرماوے گا اور خود بھی کام کرے گا۔ اور اگر وہ اس سے بھی متأثر نہ ہو اور تم میں صبر وتحمل نہ ہو تو بہتر ہے کہ اس سے عقدِ رفاقت قطع کردو اور جواب دے دو کہ اب سے ہم تم رفیق نہیں، بس مثل دیگر مسافروں کے اس سے معاملہ رکھو کہ نہ دوستی و شرکت اور نہ دشمنی و مزاحمت۔ بعض لوگ رفیقوں سے تو اچھا معاملہ رکھتے ہیں، لیکن دوسرے مسافروں سے بدخلقی کرتے ہیں، کبھی اپنے نفس کے لیے اور کبھی اپنے رفیق کے لیے، خصوص ریل میں کہ اکیلا آدمی یا دو آدمی کئی کئی آدمیوں کی جگہ گھیر کر کچھ خود پھیل کر، کچھ اسباب وبستر پھیلا کر بیٹھتے ہیں اور نئے آنے والوں کو تو اکثر آنے ہی نہیں دیتے، طرح طرح کے حیلے کرتے ہیں، کبھی زور وظلم سے بھی کام لیتے ہیں اور اگر وہ چلے ہی آئے تو ان کو بیٹھنے کی جگہ نہیں دیتے، کئی کئی اسٹیشن وہ لوگ کھڑے ہوکر قطع کرتے ہیں اور ان کو ذرا مروّت ورحم نہیں آتا، یہ نہیں سوچتے کہ اگر ہم ان کی جگہ ہوتے اور یہ ہماری جگہ تو ہم اس وقت ان سے کس معاملے کے ۔ّمتمنی ہوتے، پس وہی معاملہ ہم کو ان سے کرنا چاہیے، اور نہ یہ سوچتے ہیں کہ یہ شرعاً بھی جائز نہیں، جیسے کہ اور بھی بعض ناجائز اُمور کاریل میں ارتکاب کیا جاتا ہے جس کی جزئیات کو بہ قدرِ ضرورت ہمارے محب و ۔ّمکرم مولانا سیّد اصغر حسین صاحب دیوبندی نے ایک رسالے کی شکل میں جمع فرمایا ہے، جس کا نام ’’رفیقِ سفر‘‘ یا ’’زاد المسافرین‘‘ ہے، اور ان شاء اللہ عنقریب طبع ہوجائے گا۔ اس لیے ہم ایسے جزئیات کے ذکر کا اس جگہ اہتمام نہیں کرتے اور یوں بلا قصد کوئی جزئیہ قلم میں آجاوے وہ اور بات ہے۔