اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے لکھی ہے، جو ’’القاسم‘‘ شوال ۱۳۳۱ھ کے پرچے میں شائع بھی ہوچکی ہے۔عورتوں کو علمِ دین گھر پر ہی پڑھانا چاہیے : جس کی رُوح دو اَمر ہیں: ایک یہ کہ ان کو صرف علمِ دین پڑھایا جائے، دوسرے یہ کہ یہ تعلیم خاص طرز سے متفرق طور پر گھروں میں ہونا چاہیے، مدارس کے طرز پر مجتمع طور پر نہ ہونا چاہیے،کہ شریعت نے بلا ضرورتِ شدیدہ اُن کے اجتماع وخروج عن البیوت (گھروں سے نکلنے) کو پسند نہیں کیا، اور واقعات نے بھی اس کے مفاسد ایسے دکھلادیے کہ بجز متعامی (خود اندھا بننے والے) کے اعمیٰ (اندھے) نے بھی ان کو دیکھ لیا، اور راز اس میں یہ ہے کہ اس اجتماع کو جس درجے کی نگرانی کی ضرورت ہے، وہ عورتوں سے بن نہیں پڑتا کہ وہ خود مستر (پردے میں رہنے والی) ہیں، اور مردوں کے دخل میں وہ نگرانی پھرکہاںرہی کہ اس نگرانی کا حاصل یہی عدمِ اختلاط بالرجال (مردوں سے میل جول نہ رکھنا) تو تھا ہی، تو نگرانی تو کم اور خروج عن البیت کے بعد مواقعِ فساد میں وسعت ہوگئی۔ دوسرے معلمہ اگر شریف ومتد۔ّین و شفیق و ذی اثر و باوجاہت و با رُعب ہو تو اس کا نوکر رکھنے کے لیے میسر ہونا قریب بہ محال ، اور جو نوکر رکھنے کے لیے مل سکتی ہے وہ ان اوصاف سے ۔ُمعر۔ّیٰ(خالی) ، جس کی صحبت مردوں سے زیادہ خطرناک۔ خیر یہ جملہ استطراداً (برسبیلِ تذکرہ) آگیا، اصل بحث یہ ہے کہ منکوحہ میں تعلیم پر نظر کرنا کیسا ہے؟نو تعلیم یافتہ ہونے سے عورت کا بے علم ہونااچھاہے : اصل بات یہ ہے کہ اگر اس میںعلمِ دین ہو نور علیٰ نور ہے، اور اگر علمِ دین نہ ہو تو اس کا بے علم ہونایقینا اس کے نئے علوم کے عالم ہونے سے اَسلم (محفوظ ترین) اور بے خطر ہے، کیوںکہ بے علم میںاگراخلاقِ حمیدہ نہ ہوں گے تو وہ اخلاقِ رذیلہ جو جڑ ہیں تمام اخلاقِ رذیلہ اور افعالِ ذلیلہ کی، وہ بھی تو نہ ہوں گے، تو اس مصرعے کا مضمون ہاتھ آئے گا ع مرا بخیرِ تو اُمید نیست بد مرسان یعنی مجھے آپ سے بھلائی کی تو۔ّقع اور اُمید تو نہیں ہے، لیکن بدی بھی تو نہ پہنچاؤ۔نکاح کے لیے اخبارات میں ناکح و منکوح کی اشتہار بازی مذموم ہے : آج کل تو یہ طوفان ہوگیا کہ اشتہاری دواؤں کی