اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جزئیاتِ حقیقیہ (اکائیاں حقیقی جزئیات میں) نہ ہوں، جزئیاتِ اضافیہ(اضافی جزئیات) ہوں، یعنی رجال الانس (انسانی مردوں) کے لیے نساء الانس (انسانی عورتیں) اور رجال الجن (۔ِ۔ّجن مردوں) کے لیے نساء الجن (جن عورتیں)۔ بہرحال ظاہر اور منصور (مد۔ّلل و محقق) قول جمہور ہی کا ہے، لیکن حسن ؒ کے قول کو قطعاً بالکل نص کے خلاف نہ کہا جائے گا، اور چوںکہ مسئلہ ظنّیہ ہے، اس لیے غیر قطعی ہونا جمہور کو بھی مضر نہ ہوگا اور عجب نہیں کہ جس طرح قولِ حسن ؒ کا یہ منشا نقلی ہو جو ابھی مذکور ہوا، اسی طرح ایک دوسرا منشا عقلی ہو،مگر اس منشا کی بنا پر یہ حکمِ جواز مخصوص ہوگا اس صورت کے ساتھ جب کہ وہ ۔ِ۔ّجن بہ شکلِ انسان ہو، سو کچھ بعید نہیں کہ حسن ؒ کے نزدیک یہ قید بھی ملحوظ ہو، گو اُن کے قول کے ساتھ یہ قید منقول نہیں ہوئی، لیکن بہت اقوال ناتمام بھی منقول ہوجاتے ہیں۔ اور وہ منشا یہ ہے کہآدمی کی شکل میں جن صحبت کرے تو غسل واجب ہے :ـ ہمارے ۔ُفقہا میں سے بعض اس طرف گئے ہیں گو بحثًا سہی روایتاً نہ سہی کہ اگر آدمی کی شکل میں ہو کر ۔ِ۔ّجن کسی آدمیّہ (انسان عورت) سے یا آدمی کسی جنّیہ (۔ِ۔ّجن عورت) سے جوکہ آدمیہ (انسانی عورت) کی شکل میں ہو صحبت کرے اور انزال نہ ہو تب بھی غسل واجب ہوگا، چناںچہ درمختار کے اس قولـ: إِیْلَاجُ حَشَفَۃِ آدَمِيِّ اِحْتِرَازٌ عَنِ الْجِنِّيِّ، یَعْنِيْ إِذَا لَمْ تَنْزِلْ وَإِذَا لَمْ یَظْہَرْ لَہَا فِيْ صُوْرَۃِ الْآدَمِيّ، کَمَا فِي الْبَحْرِ۔ درّمختار میں ہے کہ آدمی کا حشفہ داخل کرنا، یہ ۔ِ۔ّجن سے احتراز ہے، یعنی جب تک انزال نہ ہو اور جب تک ۔ِ۔ّجن انسان عورت کے لیے آدمی کی صورت میں ظاہر نہ ہو، جیساکہ بحر الرائق میں ہے۔ کے تحت ردّالمحتار میں ہے: ہُوَ بَحْثٌ لِصَاحِبِ ’’الْبَحْرِ‘‘، وَسَبَقَہُ إِلَیْہِ صَاحِبُ ’’الْحِلْیَۃِ‘‘، لَکِنَّہُ تَرَدَّدَ فِیْہِ فَقَالَ: أَمَّا إِذَا ظَہَرَ فِيْ صُوْرَۃِ آدَمِيٍّ وَکَذَا إِذَا ظَہَرَ لِلرَّجُلِ جِنِّیَّۃٌ فِيْ صُوْرَۃِ آدَمِیَّۃٍ فَوَطِئَہَا وَجَبَ الْغُسْلُ، لِوُجُوْدِ الْمُجَانَسَۃِ الصُّوْرِیَّۃِ الْمُفِیْدَۃِ لِکَمَالِ السَّبَبِیَّۃِ، اَللّٰہُمَّ إِلَّا أَنْ یُقَالَ: ہٰذَا إِنَّمَا یَتِمُّ لَوْ لَمْ تُوْجَدْ بَیْنَہُمَا مُبَایَنَۃٌ مَعْنَوِیَّۃٌ فِي الْحَقِیْقَۃِ، وَمِنْ ثَمَّ عَلَّلَ بِہِ بَعْضُہُمْ حُرْمَۃَ التَّنَاکُحِ بَیْنَہُمَا، فَیَنْبَغِيْ أَنْ لَا یَجِبَ الْغُسْلُ إِلَّا بِالإِْنْزَالِ کَمَا فِي الْبَہِیْمَۃِ وَالْمَیْتَۃِ، نَعَمْ! لَوْلَمْ یَعْلَمْ مَافِيْ نَفْسِ الْأَمْرِ إِلَّا بَعْدَ الْوَطْئِ وَجَبَ الْغُسْلُ فِیْمَا یَظْہَرُ؛ لاِنْتِفَائِمَا