اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۲۔ اگر زکوٰۃ کی نیت سے مال نکال رکھا ہو، اور وہ ضائع ہوجائے تو زکوٰۃ ادا نہیں ہوئی، جداگانہ نکال کر رکھنے سے صرف اتنا فائدہ ہے کہ ہر جزو کے دینے کے وقت نیت ضروری نہیں ہوتی۔اِلحاق صدقۂ فطر اور چرمِ قربانی : چوں کہ صدقۂ فطر کا ادا کرنا اور قیمت چرمِ قربانی کا بعد فروخت کرڈالنے چرمِ قربانی کے تصدق کرنا بھی واجب ہے، اس لیے وہ بھی اس حیثیت سے مُلحق بالزکوٰۃ ہے، اس لیے اس کے متعلق بھی بعض کوتاہیاں زکوٰۃ کے ساتھ بیان کرنا مناسب معلوم ہوا: ز ایک کوتاہی صدقۂ فطر کے متعلق بعض دیہات میں یہ ہے کہ اس کو جانتے ہی نہیں، اس لیے ادا نہیں کرتے، اہلِ علم و واعظین کو چاہیے کہ جمعہ کے خطبہ میں یا کسی موقع پر خود دیہات میں جاکر اس جگہ پر آگاہ کریں۔ ز ایک کوتاہی اس کے متعلق یہ ہے کہ غیر ۔َمصرف میں ۔َصرف کرتے ہیں، اس کا ۔َمصرف وہی ہے جو زکوٰۃ کا ہے، جن مصارف میں ۔َصرف کرنے سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوتی، جن کا اُوپر بیان کیا گیا ہے، ان میں ۔َصرف کرنے سے صدقۂ فطر بھی ادا نہیں ہوتا۔ ز ایک غلطی بنا بر قواعد حنفیہ کے اس میں یہ ہے کہ یہ مشہور ہوگیا ہے کہ صدقۂ فطر اگربجز گیہوں کے اور کسی ۔ّغلے سے ادا کرے تو گیہوں کے مضاعف وزن میں دے دے، اس میں دو غلطیاں ہیں: ایک یہ کہ بہت چیزوں میں گیہوں کا مضاعف نہیں ہے، بلکہ اس میں تفصیل ہے، وہ یہ کہ جو چیزیںمنصوص ہیں جیسے جو وتمر مثلاً اس میں توگیہوں کا مضاعف ہے، اور جو چیزیں منصوص نہیں جیسے چنا چاول، اس میں یہ حکم ہے کہ کسی منصوص چیز کی برابر قیمت میں ہو، مثلاً گیہوں نمبری سیر سے احتیاطاً دو سیر دیے جاتے ہیں، اور تیرہ سیر کے نرخ سے اڑھائی آنہ کے ہوئے، تو اگر چنادینا چاہے تو اڑھائی آنے کے جس قدر چنے آتے ہوں اتنے چنے دینے چاہییں، اسی طرح چاول بھی۔ اور مطلقاً مضاعف دینے میں تو کبھی تو واجب سے زیادہ دیے جائیں گے تو مضایقہ نہیں، لیکن اگر کبھی کم دیے گئے تو واجب کا ایک جزو اس کے ذ۔ّمہ رہ جائے گا، مثلاً اگر کبھی گیہوں آٹھ سیر ہوئے، اور چنے چوبیس سیر تو مسئلہ مذکور کی بنا پر چھ سیر چنے واجب ہوں گے، اور مشہور خیال کے حساب سے یہ شخص چار سیر دے گا، تو ایک ثلث واجب اس کے ذ۔ّمہ رہا۔ اورقیمتِ چرمِ قربانی کے متعلق بھی ایک عام غلطی وہی غیر ۔َمصرف میں ۔َصرف کرنا ہے۔