اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بہت دیر میں جماعت ہوا کرتی ہے۔‘‘ بس اسی میں رہ جاتے ہیں، تو تاخیر کی وہ بھی غرض حاصل نہ ہوئی اور اگر حاصل بھی ہوتی تب بھی وہ لا حاصل ہے جیسا اُوپر مذکور ہوا۔علما میں بھی تاخیرِ صلاۃ : بہر حال وقت کا اس قدر مؤخر کرنا نماز کا بالکل تباہ کرنا ہے، چناںچہ احادیث میں اس پر سخت زجر آیا ہے اور ایسی نماز کو منافقوں کی نماز فرمایا ہے۔ اور گاہ گاہ اہل ِعلم میں سے بھی بعض کو اس میں ابتلا ہوتا ہے، جس کا اکثر موقع یہ ہوتا ہے کہ مدرّس کو کوئی کتاب ختم کرانا ہے یا سبق کو خاص مقام تک پہنچانا ہے یا ممتحن کو کسی جماعت کو امتحان سے فارغ کرنا ہے یا مصنف کو کسی مضمون کاپورا کرنا ہے۔ تو ان مقاصد کو رعایتِ وقت پر بسا اوقات ترجیح دی جاتی ہے، اس کا وقوع ۔ُعلما سے بہ نسبت مشایخ کے اور بھی زیادہ عجیب ہے، کیوںکہ یہ اصل وضع میں مقتدائے دین ہیں، جب مقتدا ایسا کرے گا پھر مقتدی کا کیا پوچھنا ہے؟ ۳۔ ایک کوتاہی (گو ایسا شاذونادر ہوتا ہے مگر ہوتا ہے) اس کو تاہیٔ مذکور کے مقابل کوتاہی ہے، یعنی نماز میں اس قدر تعجیل کرنا کہ وقت بھی آنا یقینی نہ ہو۔ بعض لوگ فجر کی نماز صبح صادق سے پہلے شروع کرتے ہوئے دیکھے سنے گئے، بعض اہلِ افراط جمعہ کے روز دن بھی نہیں ڈھلنے دیتے اور کھڑے ہوجاتے ہیں، بعضے مریضوں کو دیکھا گیا کہ مغرب کی تھوڑی ہی دیر بعد آسانی کے لیے عشا پڑھ لیتے ہیں، وقت بھی نہیں آتا۔ اور جس کے مسلک پر مثلین کا قول بھی قوت رکھتا ہواُس کے لیے عصر کی نماز مثلین کے قبل پڑھ لینا احتیاط کے خلاف ضرور ہے۔ بہر حال وقت میں اِفراط و تفریط کرنا دونوں واجب التحرز ہیں، اگر اجلاس پر حاضری کا ۔ّمعین وقت پر حکم ہو تو قبل از وقت آکر اظہار دینا یا وقت ختم کرکے آنا دونوں بے کار ہیں، تو شریعت کی تعیین کی وقت وعظمت کیوں نہ کی جائے؟عورتوں میں نماز کا اہتمام نہ ہونا : ۴۔ ایک کوتاہی یہ ہے کہ بعض لوگ شرائط و ارکان میں ذرا سے عذرِ موہوم سے اسی رُخصت پر عمل کرنے لگتے ہیں جوکہ عذرِ قوی کے متعلق ہے، مثلاً: ذرا حرارت کا شبہ ہوا یا ذرا ہوا میں خنکی ہوئی بجائے وضو وغسل کے تیمم کرلیا، ذرا طبیعت میں کسل ہوا بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے، ریل میں ذرا جگہ کی تنگی ہوئی، جس کا آسانی سے انتظام ہوسکتا تھا، بیٹھ کر اور بعض دفعہ بے