اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وشبہات) مذکورہ سابق کے ساتھ ایسے ہیں جیسے جنت کے راستے میں پل صراط کہ، بال سے باریک، تلوار سے تیز، جس کو طے کرنا سہل کام نہیں، اِلَّا مَنْ یَسَّرَ اللّٰہُ تَعَالٰی۔ اور جو طے نہ کرسکا وہ سیدھا جہنم میں پہنچا، اس لیے ایسے پل پر خود چڑھنے کا ارادہ نہ کرے، بقول سعدی ؒ : بدریا در منافع بے شمار است وگر خواہی سلامت برکنار است دریا کے منافع بے شمار ہیں، مگر سلامتی اسی میں ہے کہ کنارے پر ہی رہو۔ ان خطرات و مہالک کو عبور کرنے کے لیے جن اسباب کی ضرورت ہے، وہ ارزاں نہیں ہیں، دینِ کامل، عقلِ کامل، نورِ باطن، ریاضت سے نفس کی اصلاح کرچکنا ومثل ذلک، چوںکہ یہ مجموعہ شاذ ہے، اس لیے تعد۔ّد ازواج میں پڑنا یا اپنی دنیا برباد وتلخ کرنا ہے اور یا آخرت و دین کو تباہ کرنا ہے۔ ہرگز بگندم گوں لا تقربوا کہ زہر است حالِ پدر بہ یاد از اُمّ الکتاب دارم حضرت آدم ؑ کو حکم ملا تھا کہ گندم کے قریب نہ جاؤ کیوںکہ یہ زہر ہے، میں اپنے باپ (حضرت آدم ؑ ) کا حال لوحِ محفوظ سے یاد رکھتا ہوں۔سقوطِ جاہ اور بدنامی میں بہت سے درجات موقوف ہیں : خلاصہ یہ کہ کچھ مصلحتیں خاص اس نکاح میں ظاہر ہوئیں، جو پہلے سے قلب میں واقع ہوئی تھیں، جن کو مختصراً میں نے اُوپر ذکر کیا ہے کہ ’’بہت سے درجات موقوف ہیں سقوطِ جاہ پر الی قولہٖ تو۔ّکلا۔ً علی اللہ رکھتا ہوں‘‘، اور کچھ مصلحتیں مطلق تعد۔ّد ازواج میں ظاہر ہوئیں، ان مصالح میں سے مصلحت سقوطِ جاہ کی بہت مجمل مذکور ہوئی، اب اس کی کسی قدر تفصیل کرتا ہوں، کیوںکہ اَعظم مصالح اس واقعے میں یہی ہے۔ سو بیان اس کا یہ ہے کہ واقعی بدنامی اور ملامت واقعے میں اس قدر ہوئی کہ شاید تمام عمر بھی اگر میں خداناخواستہ واقعی عیب کرتا تب بھی اس قدر نہ ہوتی، اس واقعے کے تین مواقع تھے، ہر موقع پر میری قسمت میں یہ دولت لکھی تھی: چناںچہ اوّل موقع نکاح کا تھا، اس میں جو کچھ ہوا اس کامختصر بیان بضمن اقوالِ ۔ُجہلا کے اُوپر کرچکاہوں، دوسرا موقع یہ ہوا کہ جب گھر کے لوگوں پر زیادہ صدمہ دیکھا اور اندیشہ ہوا کہ کہیں زیادہ نوبت نہ پہنچے، اِدھر اپنے قلب کو تحمل سے عاجز پایا، آخر تنگ آکر ایک مختصر مجمعِ احبابِ عقلا سے مشورہ کرکے اس جدیدہ کو قطعِ تعلق بواحدۃ صریحۃ (ایک طلاقِ صریح دے کر قطع تعلق کرنے) کا مضمون اسی