اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں ہو وہ بھی، اورجو کسی کی عدّت میں ہو وہ بھی اس میں داخل ہے، اس میں بھی بہ کثرت حدود سے تجاوز کیا جاتاہے، چناںچہ بعضے تو صرف خاوند کی ۔ّمدت تک خبر گیری نہ کرنے سے اوربعضے عورت کے اپنے خاوند کو چھوڑ کر نکل آنے سے اور بعضے عورت کے فاحشہ (بدکار) ہوجانے سے اور ایک ۔ّمدت اسی حالت میںگزر جانے سے سمجھ بیٹھتے ہیں کہ اب نکاح نہ رہا ہوگا، بس بے تکلف اس سے نکاح کرلیتے ہیں، اور بعضے ۔ّعدت کے اندر یہ سمجھ کر کہ جب شوہر نے طلاق دے دی، یا وہ مرگیا، تو نکاح تو رہا نہیں، اور ۔ّعدت1 ویسے ہی ایک اَمرِ زائد ہے، تو اس میں نکاح کرلینے سے کون اَمر مانع ہے؟ معتد۔ّہ (۔ّعدت گزارنے والی عورت) سے نکاح کرلیتے ہیں، سخت افسوس ہے کہ لوگ نص کے مقابلے میں اپنی رائے چلاتے ہیں۔ایامِ عدت نکاح کے بقیہ اثر میں سے ہیں : خوب سمجھ لینا چاہیے کہ وہ ۔ّعدت بھی بقیہ اثر اسی نکاح کا ہے ، خواہ شوہر نے طلاق دے دی ہو،یا مرگیا ہو، اور یہ بقیہ اثر احکامِ تزویجِ غیر (دوسرے کے ساتھ نکاح حرام ہونے) میں بعینہٖ مثل نکاح کے ہے، پس ایسا نکاح اصلاً منعقد نہیں ہوتا، اور تمام عمر حرام ہوتا ہے، اور بعضے یہ غضب کرتے ہیں کہ نکاح کو تو جائز نہیںسمجھتے مگر اس لیے کرتے ہیں کہ یہ عورت دوسری جگہ نکاح نہ کرے، اس کے مفاسد بعض بعض وجوہ سے اوربھی شدید ہیں، ایک تو دھوکا دینا جو صریح گناہ ہے۔ دوسرا ۔ُجہلا و عوام کو صحتِ نکاح کا گمان ہونا، جس سے ان کا اعتقاد اور ایسے ہی موقع پر ان کا عمل بھی فاسد ہوتاہے۔ تیسرے بعض جگہ یہ دیکھا گیا ہے کہ پھر نکاح ہی نہیں کرتے۔ چوتھے غلبۂ نفس میں اس سے استمتاع کرنے لگے تو وہ بہ گمان صحتِ نکاح کے انکار نہیں کرتی، جس سے ایقاع فی المعصیۃ (گناہ میں پڑنا) لازم آیا، بعض جگہ انکار کرنے پر ظلم بھی کیا گیا، اوردوسرے لوگ اس مظلومہ کی اس لیے نصرت (مدد) نہیں کرتے کہ اس کو منکوحہ سمجھتے ہیں، جس پر زوج (خاوند) کو حقِ جبر (مجبور کرنے کاحق) حاصل ہے۔مفقود یعنی گم شدہ کے متعلق چند کوتاہیاں : اور ایک کوتاہی اس نکاحِ محصنات (شوہر والی بیبیوں سے نکاح کرنے) کے متعلق بعض خواص میں ہورہی ہے کہ مفقود (گم شدہ) کی بی بی سے بہ زعمِ خود امام مالک ؒ کے مذہب پر چار برس کے بعدحکم بالموت (موت کا حکم کرنے) کے لیے قضائے قاضی کے اشتراط کی کتبِ مالکیہ میں تصریح ہے، اور اگر ان کے