اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ہمارے رُجوع کے وقت خواہ وہ حقوقِ واجبہ کے مقید ہوں یا اپنی آزادی و سبک دوشی کا کوئی شرعی طریقہ اختیار کریں۔ ۲۹؍ ذی الحجہ ۱۳۳۵ھحقوق سے بری ہونے کا باہمی عہد کرنے کے باوجود بیویوں میں عدل کرنا چاہیے : اسی کے ساتھ یہ اَمر بھی قابلِ اطلاع ہے، جس کی شہادت یہ احقر بھی اپنے مشاہدے سے دیتا ہے کہ ان صاحب نے باوجود ہر قسم کے مطالبات سے براء ت حاصل کرلینے کے اس کے بعد بھی کسی قسم کے حق میں خواہ فی نفسہٖ واجب تھا یا غیر واجب، سستی یا کمی نہیں کی، اصلی غرض ان کی بے جا الزام و شکایات کا اِنسداد و ۔ّکفِ لسان (خواہ مخواہ کے الزامات وشکایات کو روکنا اور زبان بند کرنا) تھا، جو حاصل ہوگیا، نہ کہ حقوق سے سبک دوشی، اور اس کفِّ لسان کا اثر طبعاً بشرطِ سلامت یہ ہوتا ہے کہ صاحبِ معاملہ میں زیادہ رفق اور شفقت (زیادہ نرمی اور مہربانی) پیدا ہوجاتی ہے، چناںچہ وہاں ایسا ہی ہوا، اور ایسی صورت میں لطفِ زندگی کیوں نہ ہو، کہ زوجہ یہ سمجھ لے کہ میرا کوئی حق شوہر کے ذ۔ّمہ نہیں، اور شوہر باوجود اس کے یوں سمجھے کہ میرے ذ۔ّمے اور حقوق بڑھ گئے ہیں،پس ایسی حالت میں اگر شوہر کچھ حق ادا بھی کرتا تب بھی زوجہ غنیمت سمجھتی، چہ جائے کہ حقوق سے بھی زیادہ ادا کرے، تو زوجہ کو کس قدر راحت اور فرحت ہوگی، اور اصل اس صورت کی قرآن وحدیث میں ہے، قال اللّٰہ تعالٰی: {اِنَّمَا نُطْعِمُکُمْ لِوَجْہِ اللّٰہِ لَانُرِیْدُ مِنْکُمْ جَزَآئً وَّلَا شُکُوْرًاO}1 ہم تم کو محض اللہ کی رضامندی کے لیے کھانا کھلاتے ہیں، نہ ہم تم سے بدلہ چاہیں اور نہ شکریہ۔ وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِﷺ : مَنْ صَنَعَ إِلَیْکُمْ مَعْرُوْفًا فَکَافِئُوْہُ، فَإِنْ لَمْ تُکَافِئُوْہُ فَأَثْنُوْا عَلَیْہِ خَیْرًا۔ یعنی رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس نے تمہارے ساتھ بھلائی کی پس تم اس کو اچھا بدلہ دو اور اگر بدلہ نہ دے سکو تو اس کی اچھی تعریف ہی کردو۔ سبحان اللہ! کیا تعلیم ہے کہ محسن کو تو یہ سکھلایا کہ تم عوض یا شکریہ کی توقع مت رکھو اور محسن اِلیہ (جس پر احسان کیا جاوے) کو یہ بتلایا کہ تم عوض اور شکریہ کو اپنے ذ۔ّمے سمجھو۔ اور جیسا یہ ایک کلّی تعلیم محسن و محسن اِلیہ (احسان کرنے والا اور جس پر احسان کیا گیا ہو) کو کی گئی، اسی طرح خاص معاشرتِ زوجین کے باب میں یہ خصوصیت کے ساتھ وارد