اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
موجود ہے: یُعْجِبُہ الفَالُ الصَالِحُ أو نحوہ، اسی طرح اکثر بعضے معتبر بزرگوں سے قرآن یا کلامِ عرفا سے تفاؤل لینا منقول ہے۔ توجواب اس کا یہ ہے کہ منشا اس شبہ کا اشتراکِ لفظی ہے، ایک شریعت کی اصطلاح ہے وہ ثابت، اور ایک غلاط کی اصطلاح ہے وہ غیر ثابت۔ اس ثابت بالسنہ وعن الاکابر کی اصل اتنی ہے کہ کسی شخص کوکچھ تشویش یا فکر ہے، اس وقت اتفاق سے کسی قدر قصد سے کوئی لفظ خوشی وکامیابی کا اس کے کان میںپڑا یا نظر سے گزرا تو رحمتِ الٰہیہ سے جو اُمید ہر مسلمان پر فرض ہے اور اس کو بھی پہلے سے تھی، وہ اس لفظ سے اور قوی ہوگئی۔ پس حاصل اس کا تقویتِ رَجائے رحمت ہے، اس سے آگے اختراع اور ابتداع ہے۔قرآنِ مجید، عملیات، اور ناجائز اغراض : ۳۔ بعضے قرآنِ مجیدکو ناجائز اغراض میں بہ طورِ عملیات برتتے ہیں، یہ تو عملی تقصیر ہے، اور پھر غضب یہ کہ اس کو ۔ُبرا نہیں سمجھتے اور یوں کہتے ہیں کہ صاحب! ہم کوئی سفلی علم تو نہیں کرتے، قرآن کی آیتیں پڑھتے ہیں، یہ عملی یعنی اعتقادی تقصیر ہے۔ اوّل تو اگرجائز ہی اغراض میں عملیات کے طور پر مگر غلو کے ساتھ برتے، یعنی نہ علم سے غرض رکھے، نہ عمل سے، جب قرآن کی یہ آیتیں ڈھونڈی جائیں تو اسی غرض سے کہ اس سے دُنیا کا فلاںکام ہوجاتاہے اور اس سے فلاں مطلب نکلتا ہے، جیسے بعض اُمرا کے گھر میں اسی غرض سے رکھا رہتاہے کہ: ز جب کوئی بیمار ہوگیا، اس کو قرآن کی ہوا دے دی۔ ز ایک مصحف نہایت خفی قلمی یامطبوع تعویذ بناہوا رکھا رہتا ہے، جب کوئی بیمار ہوا گلے میں ڈال دیا۔ ومثل ذلک۔ اس کا بھی اس تقریر سے جو نمبر اوّل میں مذکور ہے غیرِ مرضی ہونا ثابت ہے، اور اگر وہ اغراض بھی ناجائز ہوں، جیسے: ۱۔ یٰسین پڑھ کر چور کانام نکالنا۔ ۲۔ ناجائز موقع پر محبت کی تدبیر یا زوجین میں یا باہم اقارب میں تفریق کی یا بلا اِذنِ شرعی مطلق دو شخصوں میں تفریق کی تدبیر کرنا۔ ۳۔ کسی کو ہلاک کردینا۔