اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اُستاد، شاگرد اور ہم جماعت ساتھیوں کے حقوق کے متعلق کوتاہیاں (اصلاحِ معاملہ بہ ادائے حقوقِ معلم و متعلّم و شریک تعلّم) علومِ دینیہ کا جس طرح تعلیم و تعلّم ضروری ہے اسی طرح اس تعلیم و تعلّم کے سبب جن لوگوں کے ساتھ تعلقات ہوتے ہیں، ان تعلقات کے حقوق کا ادا کرنا بھی ضروری ہے اور یہ حقوق جس طرح فی نفسہا دلائل سے ضروری ہیں، اسی طرح تجربے سے ثابت ہوا کہ برکات علمیہ کے موقوف علیہ ہونے کے اعتبار سے بھی ضروری ہیں، اور جن سے یہ تعلقات ہوتے ہیں وہ تین جماعتیں ہیں: اوّل معلّمین یعنی اساتذہ، دوسرے متعلّمین یعنی تلامذہ، تیسرے شرکا فی التعلّم یعنی ہم درس وہم سبق، پس تینوں جماعتوں کے کچھ حقوق وآداب ہیں اور مثل دیگر اعمال کے ان میں بھی کم و بیش کوتاہیاں کی جاتی ہیں۔متعلّمین کی کوتاہیوں کی تفصیل : چناں چہ مشاہدہ ہے کہ بعضے تو اُستاد کے حقوق وآداب بھی ادا نہیں کرتے، پھر ان میں بھی دو قسم کے ہیں: بعض تو زمانۂ تحصیلِ علوم میں بھی کوتاہیاں کرتے ہیں اور بعض اس زمانے میں تو کسی قدر رعایت کرتے ہیں مگر بعد مفارقت پھر مطلق اس کا اہتمام نہیں کرتے۔ اور جو زمانۂ تحصیلِ علوم میں بھی کوتاہیاں کرتے ہیں یہ دو قسم کے ہیں، بعضے تو ظاہر حقوق میں بھی کوتاہی کرتے ہیں، اور بعضے ایساتو نہیں کرتے مگر جن حقوق وآداب کے سمجھنے میں کسی قدر سلیقے کی حاجت ہے ان میں کوتاہی کرتے ہیں، اور ان سب میں اکثر عدد وہ ہیں جو بعد مفارقت پھر اُستاد کو یاد نہیںرکھتے اور سب میں بد تر وہ بد نصیب ہیں جو کسی نفسانی مقتضی سے اُستاد کے مخالف ہوجاتے ہیں، یہ سب اقسام ان لوگوں کی ہیں جو اُستادوں کا حق ادا نہیں کرتے، اور ان مضیعین حقوقِ اساتذہ سے زیادہ عدد میں وہ حضرات ہیں کہ اپنی اُستادی کے زمانے میں شاگردوں کا کوئی حق اپنے اُوپر نہیں سمجھتے اور اپنے حقوقِ واجبہ سے گزر کر غیرِ واجب بلکہ غیرِ جائز کے ادا کے بھی متو۔ّقع و منتظر رہتے ہیں، اور قالاً یا حالاً ان کا مطالبہ ان سے کرتے ہیں، اور ان سے بھی زیادہ وہ لوگ ہیں بلکہ غالبًا قریب قریب کل کے ایسے ہی ہیںکہ ہم سبقوں کے حقوق کا تو ان کے دل میں خطرہ بھی نہ گزرتاہوگا۔ گو کہیں دوسرے اسباب سے باہم دوستی بھی ہوجاتی ہو، لیکن یہ بات کہ محض اس علاقے سے باہم دوسرے کے کچھ حقوق