اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس صورت میں نفقہ واجب نہ رہے گا،جب تک کہ واپس نہ آجائے، اسی طرح اگر بی بی بہت کم سن ہو کہ قابل ہم بستری کے نہ ہو، لیکن اس قابل ہو کہ مرد کے پاس رہنے سے مرد کا جی بہلے، معمولی خدمت کرسکے تو تسلیمِ نفس کے بعد اس کا نفقہ بھی واجب ہے، البتہ اگر اس قابل بھی نہ ہو، جیسے بعض قوموں میں بہت ہی کم عمری میں شادی کردیتے ہیں، اس کا نفقہ واجب نہ ہوگا۔ (کذا في الدّر المختار) لیکن جو قابل تمتع کے نہ ہو محض اُنس اور خدمت کے لائق ہو، خود شوہر اس کو اپنے گھر رکھنے پر مجبور نہیں ہے، اگر رکھے گا نفقہ دے گا، اگر نہ رکھے گا نہ دے گا۔ (کذا في الدّر المختار)جوان عورت کا نکاح کم سن لڑکے سے ہو تب بھی اس کے ذمے بیوی کا نفقہ واجب ہے : اور بعض قوموں میں یہ بھی عادت ہے کہ جوان عورت کا کم عمر لڑکے سے عقد کر دیتے ہیں، اس عورت کا نفقہ زوج کے مال سے اگر وہ صاحبِ جائیداد ہو یا مالکِ نقد ہو، واجب ہوگا، کیوں کہ مانع تمتع مرد کی طرف سے ہے، عورت کی طرف سے نہیں ہیں۔شوہر کی اجازت کے بغیر میکے چلے جانے سے شوہر کے ذمے نفقہ واجب نہیں : ایک غلطی بعض عورتوں کی جانب سے یہ ہے کہ شوہر سے مخالفت کرکے اپنے میکے جا بیٹھتی ہیں، اور نفقہ کا مطالبہ کرتی ہیں، سو ابھی مذکور ہوا ہے کہ اس صورت میں نفقہ واجب نہ ہوگا۔ذی وسعت مرد کے ذمے ماما کا خرچ بھی واجب ہے : ایک کوتاہی بعض مردوں کی طرف سے یہ ہوتی ہے کہ باوجود فارغ البالی کے بی بی کے خرچ میں تنگی کرتے ہیںاور اتنا کم دیتے ہیں کہ وہ خود اپنے ہاتھ سے پکائے تو کافی ہوسکتا ہے، ورنہ ماما(نوکرانی) رکھنے کی گنجایش نہیں ہوتی، حالاں کہ مرد اگر ذی وسعت ہو تو اس کے ذ۔ّمے ماما کا خرچ بھی واجب ہے۔