اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لگ رہا ہے کہ آہستہ آہستہ بالکل خاتمہ ہو جاتاہے، بلکہ ان اخراجات کی بدولت دنیا کے ساتھ ان کا دین تک برباد ہوتا ہے، ملازم مردوں کی رشوت کے زیادہ حصے کی ذ۔ّمہ دار یہی فضول خرچیاں ہیں، ورنہ اکثر گھروں میںدنیا کی بھی رونق رہے، اور مردوںکا تقویٰ بھی محفوظ رہے۔عورتیں چاہیں تو مردکو متقی بناسکتی ہیں : بلکہ اگر ذرا عورت مضبوطی اختیار کرلے تو مرد کو م بہ مجبوری متقی بننا پڑے، بہت نظائر ایسے موجود ہیں کہ عورتوں نے مردوںپر زور دیا کہ ’’اگر تم رشوت نہ چھوڑوگے تو ہم تمہاری کمائی کا کھائیں پییں گے نہیں‘‘۔ ادھر مردعورت کا تعلق، اُدھر اس خلوص کی برکت، مجموعے کا اثر یہ ہوا کہ مردوںکو رشوت سے توبہ کرنا پڑی۔بری کے جوڑوں کی موجودگی میں شوہر کے ذمے نیا جوڑا بنانا واجب نہیں : ایک کوتاہی عورتوں کی طرف سے یہ ہے کہ ۔َبری کے جوڑے انبار کا انبار ان کے صندوقوں میں ذخیرہ رہتا ہے، پھر بھی روزانہ شوہر سے جوڑے بنوانے کی فرمایش کی جاتی ہے، سو سمجھ لینا چاہیے کہ شوہر کے گھر کے جوڑے جب تک موجود رہیں، اس وقت تک شوہر کے ذ۔ّمے نیا جوڑا بنانا واجب نہیں، اور یوں وہ بنادے اس کا احسان ہے۔خاوند کے مال کو ضائع کرنے کی قیامت کے روز باز پرس ہوگی : اسی طرح اکثر عورتوں کو بے کار کی چیزوں کی بے حد حرص ہے اور دھاند ہے کہ خواہ ضرورت بھی نہ ہو، بس پسند آنے کی دیر ہے، کہ فوراً ہی خرید لیتی ہیں، اور ذخیرہ کرتی چلی جاتی ہیں،پھرلطف یہ کہ نہ وہ کام میںآتی ہیں، نہ ان کی حفاظت کرتی ہیں، یوں ہی ضائع ہوجاتی ہیں، تو اس طرح سے خاوند کے مال کو اُڑانا قیامت میں موجبِ باز ۔ُپرس ہے، حدیث: اَلْمَرْأَۃُ رَاعِیَۃٌ فِيْ بَیْتِ زَوْجِہَا۔۔۔ الحدیثمیں اس کی تصریح ہے۔