اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(خاموشی) کو معیارِ رضا قرار دیا جائے، اور ناکح بالغ سے مجلس میں قاضی کہلوادے کہ ’’میں نے قبول کیا‘‘سو اس کے قبل بھی خاص طور پر اُن کی رائے دریافت کی جائے، جس کا اچھا طریقہ یہ ہے کہ جن سے وہ بے تکلف ہیںجیسے ہم عمر دوست اور سہیلیاں، ان کے ذریعے سے اس طور پر کہ ان کو یہ معلوم ہو کہ ہمارے بزرگ ہم سے دریافت کررہے ہیں، ان کا مافی الضمیر معلوم کرلیا جائے، اور تجربے کی بات ہے کہ اس طریقے سے ضرور ان کے خیالات معلوم ہوجاتے ہیں، اور بعض دفعہ تو بے دریافت کیے وہ خود ہی ایسے بے تکلف دوستوں سے اپنی پسندیدگی یا ناپسندیدگی ظاہر کردیتے ہیں، اور اولیا تک وہ خبریں پہنچ جاتی ہیں۔موجودہ زمانے میں نکاح سے قبل متناکحین کی رائے معلوم کرلینا بہت ضروری ہے : مگر ظلم و ستم ہے کہ پھر بھی بعض مہمل موہوم مصلحتوں( فضول خیالی مصلحتوں) کو پیشِ نظر رکھ کر ان کے اس خیال کی پروا نہیں کی جاتی، اور ان کو گھونٹ داب کر اس ۔َبلا میں پھنسا دیا جاتاہے، خصوص اس زمانے میںکہ بے حد ہوشیاری کا وقت ہے، اس کی بہت ضرورت ہے، بہت مقامات ایسے ہوئے ہیں کہ ناپسندیدگی کی حالت میں نکاح کردیا گیاہے، پھر ناکح صاحب نے عمر بھر اس منکوحہ کی خبر نہیں لی، اور فہمایش (سمجھانے) پر صاف جواب دے دیا کہ: ’’میں نے تو اپنی رائے ظاہر کردی تھی، جنھوں نے اس پر بھی یہ عقد کیا ہے نفقات (اخراجات) کے وہ ذ۔ّمہ دار ہیں۔‘‘خلافِ مرضی نکاح کردینے کے مفاسد : اب بتلایئے! اس مصیبت کا کیا علاج؟ ان بوسیدہ عقل بزرگوں کی تو مصلحت ہوئی، اور غریب مظلوم تمام عمر کے لیے قید غیرِ میعادی (غیر ۔ّمعینہ) میں گرفتار ہوئی، کہاں ہیں یہ فرسودہ عقل؟ اب آئیں، اور اس مظلومہ کی کچھ مدد کریں، مگر مدد کیا کرتے، اوّل تو اس وقت تک مرکھپ بھی گئے، اور زندہ بھی رہ گئے تو ڈھیٹ، تو دیکھئے یہ کہہ کر صاف الگ ہوگئے کہ ’’صاحب! کوئی قسمت میں تو گھس ہی نہیں نکلا، ہم کیا کریں؟ اس کی قسمت۔‘‘ ہائے غضب! کیا غضب کا جواب ہے، جس سے وہ مظلومہ تو درکنار غیر آدمی کے تن بدن میں بشرطے کہ تھوڑا ۔ُمنصف ہو، آگ لگ جاتی ہے۔ بھلے مانسوں کو قسمت کی خبر نہیں تھی، اس کی تو خبر تھی کہ خود صاحبِ معاملہ کانوں پر ہاتھ دھررہاہے جو ظاہرا ًوعادتاً اس کی علامت ہے کہ تقدیر میں بھی یوں ہی ہوگا کہ انجام اس کا پریشانی ہوگی۔