اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سمجھتے ہیں، سو یہ بالکل ہی غلط ہے۔ صریح دلیلِ فقہی اس کے غلط ہونے کی یہ ہے کہ اس صورت میں منکوحہ کے مطالبے پر اس کو علاج کے لیے مہلت دی جاتی ہے، اور اگر شفا ہوجائے تو اس نکاحِ سابق پر اکتفا کیا جاتاہے، نکاحِ جدید کا حکم نہیں کیا جاتا، معلوم ہوا کہ پہلا نکاح منعقد وصحیح ہوجاتا ہے۔نامرد کو از خود نکاح کرنا گناہ ہے : البتہ ایسے شخص کو جب کہ اس کو علامات سے اپنا عاجز ہونا معلوم ہو تو خود نکاح کرنا ہی گناہ ہے، تو تحریم بمعنی گناہ تو واقع ہے، مگر تحریم بمعنی عدمِ انعقادِ نکاح (نکاح صحیح نہ ہونا) واقع نہیں، اسی لیے اس کے لیے احقر نے اُوپر یہ عنوان تجویز کیا ہے ’’تحریمِ حلال کے قبیل سے‘‘ (حلال کو حرام سمجھنے کی قسم سے) کیوںکہ یہ ایک وجہ سے تحریم ہے، ایک وجہ سے نہیں۔نامرد کے پیچھے نماز پڑھنے سے نماز صحیح ہوجاتی ہے : اور اس شخص کے اسی الحاق بالنساء (عورتوں میں شامل ہونے) کے خیال پر ایک دوسری غلطی جوکہ اس باب سے نہیں ہے، ۔ُجہلا مبتلا ہیں، یعنی اس شخص کے پیچھے نماز کو ناجائز یا مکروہ سمجھتے ہیں، جس کی کچھ اصل نہیں۔خصی اور ہیجڑے کی امامت مکروہ ہے : اور یہی حکم ہے خصی و مجبوب کا، یعنی جس کے ہیضے نکال دیے گئے ہوں جس کو ’’خوجہ‘‘ یا ’’خواجہ سرا‘‘ کہتے ہیں، یا جس کا خاص اندام (عضوِ مخصوص) قطع کردیا گیا ہو، جس کو ہمارے محاورے میں ’’مخنث‘‘ یا ’’ہیجڑا‘‘ کہتے ہیں، وہ بھی مرد ہے، اور اس کا حکم مردوں کا سا ہے، گو بصورت اس کے فاسق ہونے یا اس سے جماعت کی نفرت کرنے کے اس کی امامت مکروہ ہے، اوّل صورت میں تحریماً دوسری میں تنزیہاً۔نامرد، خصی اور ہیجڑے وغیرہ سے پردہ واجب ہے : ان ہی احکام میں سے یہ بھی ہے کہ اس سے عورتوں کو پردہ بھی واجب ہے، جس طرح عام مردوں سے، اس میں بھی ناواقف بہ کثرت مبتلائے غلطی ہیں۔